Maktaba Wahhabi

332 - 495
نہیں ہے۔ بڑے بیٹے کا اپنے والد کو مجبو رکرنا کہ اپنی زندگی میں مجھے میرا حصہ دیاجا ئے، درست نہیں کیو ں کہ وراثت کا اجرا ء مر نے کے بعد ہو تا ہے، اپنی زند گی میں جو کسی کو کچھ دیا جا تا ہے وہ عطیہ ہے جس میں بیٹے اور بیٹیاں مسا ویا نہ طو ر پر حقدار ہو تے ہیں، با پ کو زند گی میں مجبو ر نہیں کیا جا سکتا کہ وہ اپنی جا ئیداد خو د ورثا ء میں تقسیم کر دے، خا ص طور پر جبکہ با پ کی بے شما ر ضروریا ت زندگی اور دیگر حقو ق کی ادائیگی اس کے ذمے با قی ہے، ہا ں اگر والد اپنی مر ضی سے کچھ دینا چا ہے تو مساوات کے سا تھ دے سکتا ہے لیکن اس پر جبر نہیں کیا جا سکتا کیو ں کہ اس کی وفا ت کے بعد اولا د کو ان کا حصہ شرعی مل ہی جا ئے گا ۔ (واللہ اعلم ) سوال۔منڈی یزمان سے عبد الشکو ر پو چھتے ہیں کہ لڑکی کے فو ت ہو نے کی صورت میں والدین اس کا جہیز واپس لے سکتے ہیں یا نہیں ؟ جوا ب۔ شر عی حدود میں رہتے ہو ئے جو والدین اپنی بچی کو جہیز دیتے ہیں وہ لڑکی کی ملکیت ہو تا ہے اس کے مر نے کے بعد اس کا تر کہ بن جا ئے گا جسے ورثاء میں تقسیم کیا جا ئے گا، والدین کو صرف اپنا حصہ لینے کی اجازت ہے، ان کے حصہ کا تعین دیگر ورثا ء کے تعین کے بعد کیا جا سکتا ہے، بہر حا ل اگر اس کا خا و ند اور اولا د مو جو د ہیں تو ان کا حصہ بھی اس جہیز سے نکل جا ئے گا ،قرآن کر یم میں ہے :"مردوں کے لیے اس ما ل میں حصہ ہے جو ما ں با پ اور رشتہ داروں نے چھو ڑ ا اور عورتو ں کے لیے بھی اس ما ل میں حصہ ہے جو والدین اور دیگر رشتہ داروں نے چھوڑ ا ہو، خوا ہ تھو ڑا ہو یا زیا دہ ،یہ حصہ (اللہ کی طرف سے ) مقرر ہے ۔" (4/النسا ء: 8) اس آیت سے معلو م ہو ا کہ وراثت کا قا نو ن ہر قسم کے امو ا ل واملاک پر جا ری ہو گا ،خو ا ہ وہ منقو لہ ہوں یا غیر منقولہ ،زرعی ہو ں یا صنعتی یا کسی اور صنف مال میں شما ر ہو تے ہوں۔ سوال ۔گو جرانو الہ سے فا خرہ سوال کرتی ہیں کہ ایک عورت فو ت ہوئی ،پسما ند گا ن میں دو چچا اور نانا ،نانی زندہ ہیں، چو نکہ یہ غیر شا دی شدہ تھی اس لیے کوئی اولاد وغیرہ نہیں ہے، مر حو مہ کے ننھیال چا ہتے ہیں کہ جو زمین ان کی طرف سے مرحو مہ کی والدہ کو ملی تھی پھر ماں کی وفا ت کے بعد مر حو مہ کو منتقل ہو گئی وہ واپس انہی کو مل جا ئے، کیا ننھیا ل کا یہ مطا لبہ درست ہے، اگر نہیں تو ورثا ء میں مر حو مہ کے تر کہ کو کیسے تقسیم کیا جا ئے ؟ جواب ۔انسا ن کی مو ت کے وقت جو کچھ جا ئز طو ر پر اس کی ملک میں ہو، مر نے کے بعد وہ تر کہ کہلا تا ہے، خو اہ وہ منقو لہ ہو یا غیر منقو لہ، اسی طرح وہ چیزیں بھی اس کے ترکہ میں شا مل ہو ں گی جس کا سبب ملک اس کی زند گی میں قا ئم ہو چکا تھا ۔ صورت مسئو لہ میں مر حو مہ کو ما ں کی طرف سے جو کچھ ملا تھا وہ اس کا تر کہ شما ر ہو گا، ننھیا ل کو واپس لینے یا اس کی واپسی کا مطالبہ کر نے کا کو ئی حق نہیں ہے، شرعی طو ر پر اس کے حق دار دو نو ں چچا اور نانی اماں ہیں ان شرعی حق دارو ں کی مو جو د گی میں نانا محروم ہے، اسے اپنی نوا سی کے تر کہ سے کچھ نہیں ملے گا کیونکہ اس کا تعلق اولوالارحا م سے ہے ،حقداروں میں شرعی تقسیم یو ں ہو گی کہ نا نی کل جا ئیداد کا 6/1یعنی چھٹا حصہ دیا جا ئے گا ،با قی 6/5 جا ئیداد کے حق دار مرحو مہ کے دو نو ں چچا ہیں جس کی صورت یہ ہو گی
Flag Counter