ملتِ اسلامیہ شيخ علی عبد الرحمٰن حذ یفی حفظہ اللہ ،امام وخطیب مسجدِ نبوی ترجمہ وتلخیص:فضل الرحمٰن رحمانی، فاضل مدینہ یونیورسٹی اُمتِ اسلاميہ کو درپیش خطرات اور ہمارا فریضہ روافض کے باطل نظریات کے خلاف مسجد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بلند ہونے والی مجاہدانہ صدا 1979ء كے انقلابِ ايران كے بعد پہلی بار 1998ء میں ایران کے صدر ہاشمی رفسنجانی نے سعودی عرب کا تفصیلی دورہ کیا جس میں سعودی نظام حکومت سے لے کر، عرب معاشرے اور سعودی شہروں دیہاتوں کی مشاہدے وزیارتیں بھی شامل تھیں۔سعودی حکومت نے ایران سے مفاہمت ومقاربت کے لئے بازار سے شیعہ وروافض کے خلاف تمام لٹریچر اور کتب وکیسٹ غائب کروا دئیے۔ايرانی وفد جب مدینہ منورہ پہنچا تو اُمتِ اسلامیہ کے مایہ ناز فرزند اور سعودی خطبا ودعاة كے سرخیل، مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے اما م وخطیب شیخ ڈاکٹر علی عبدالرحمن حذیفی، اُستاذ مدینہ یونیورسٹی نے دلائل وحقائق سے بھرپور ایمان افروز خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔ یہ خطبہ جمعہ عین اس موقع پر ارشاد فرمایا گیا جب ایرانی صدر اپنے تمام رفقا کے ہمراہ مسجد نبوی میں موجود تھے۔ اس خطبہ میں ملتِ اسلامیہ کو درپیش عالمی سازشوں اور خطرات سے لے کر، مسلم حکمرانوں کے فرائض ،عوام کی ذمہ داریوں اور عالمی سیاست کے حساس پہلوؤں پر بڑے ہی بصیرت افروز انداز میں روشنی ڈالی گئی۔ اس خطبہ میں شیعہ کے باطل نظریات کو بھی کسی ملامت ومفاد کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے صراحت سے پیش کردیا گیا۔ اس مجاہدانہ خطبہ کی تاثیر دیکھتے ہوئے ایرانی صدر اور وفد نے دورانِ خطاب ہی مسجد نبوی سے نکلنا چاہا ،لیکن سیاسی مصالح کی بنا پر وہ صرف نمازِ جمعہ ہی علیحدہ پڑھنے پر قادر ہوسکے۔مسجدِ نبوی میں ہونے والے اس خطبہ کا دنیا بھر میں خوب چرچا ہوا، کچھ عرصہ کے لئے شیخ حذیفی حفظہ اللہ کو خطابتِ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے باسعادت منصب سے بھی علیحدہ ہونا پڑا، لیکن ایک عالم باصفا نے اپنے دینی علم اورعمل کے تقاضوں کو بروئے کار لاتے ہوئے منبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرض سے سرمو انحراف برداشت نہ کیا۔محدث کے اَوراق میں خطیب مسجد نبوی علیٰ صاحبہا افضل الصلوۃ والتسلیم کےدلیرانہ خطاب کا اُردو ترجمہ ہدیۂ قارئین ہے۔ ح م الحمد ﷲ ربّ العالمین، والصلاة والسلام على المبعوث الأمین، سیدنا محمد وعلى آل بیته الطاهرین الطیبین، وعلىٰ صحابته الغر المیامین، ومن تبعهم بإ حسان إلى یوم الدین... أما بعد! معزز مسلمانو! اﷲ کا تقویٰ اختیار کرو جیسا کہ تقویٰ اختیار کرنے کا حق ہے اور اسلام کی رسّی |