تذكره ایام ڈاکٹر حافظ حسن مدنی مولانا حافظ عبد الرشید اظہر.... کچھ یادیں کچھ باتیں! بعض لوگ معاشرے میں ایسا اعتبار رکھتے ہیں کہ ان کی شخصیت اور عالمانہ وجاہت ذہن میں گہرا اور دیرپااثر چھوڑتی ہے۔ ایسی ہی ایک نامور شخصیت مرحوم حافظ عبد الرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ کی تھی۔ اپنے بچپن میں جن شخصیات کانام اور روزمرہ تذکرہ مَیں والدِ گرامی حافظ عبد الرحمٰن مدنی حفظہ اللہ کی زبانی سنتا رہا اور اپنے والد کے دوست ورفیق ہونے کے ناطے اُن کا مقام بھی ذہن میں اُنہی کے مثل بنتا گیا، ان میں چار پانچ ہستیاں نمایاں ہیں: شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی جو والدصاحب کے تعلیم وتعلّم کے ساتھی ہیں، ان کی ہم راہی میں والد محترم نے محدث اور مدرسہ رحمانیہ جو بعد میں جامعہ لاہو راسلامیہ بنا، کا آغاز کیا۔ حافظ ثناء اللہ مدنی صاحب کےساتھ والد صاحب کی صحیح بخاری کے شرح وحل کے لئے سالہا سال مجالس منعقدہوا کرتیں جس میں اُن دونوں کے ساتھ والدہ محترمہ بھی ہوتیں اور نواب وحید الزمان کا حاشیۂ بخاری پیش نظر ہوتا اور اس کی ضروری اصلاح وترمیم کے ساتھ ، والدہ محترمہ بعض مزید اضافے قلم بند کیا کرتیں۔ والد صاحب کے اِن دوستوں میں ایسی ہی دو شخصیتیں پروفیسر حافظ محمد سعید اور پروفیسر ظفر اقبال حفظہم اللہ کی بھی ہیں۔ اوّل الذکر کو تو آج دنیا جانتی ہے، لیکن اُس وقت یہ دونوں حضرات باقاعدگی سے روزانہ ادارہ محدث میں تشریف لایا کرتے، سالہا سال اُنہوں نے والد محترم سے کسبِ فیض کیا اور پھر انہی کے تعاون سے والد محترم نے 1981ء میں مشہور زمانہ ’قاضی کورسز‘ کا آغاز کیا جس کے پروفیسر حافظ سعید صاحب منتظم اور پروفیسر ظفر اقبال صاحب ناظم امتحانات ہوتے تھے۔ بعد ازاں جامعہ کی سند پر ہی یہ شخصیات سعودی عرب مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے تشریف لے گئیں۔ ہمارے گھر روزمرّہ آنے والی ان شخصیات میں ایک نام مولانا عبد السلام کیلانی رحمۃاللہ علیہ کا بھی تھا، جو والد محترم کے اُس وقت سے ساتھی تھے جب وہ حضرۃ العلام محدث روپڑی سے تعلیم حاصل کیا کرتے۔ ان قریبی احباب میں ایک نمایاں نام حافظ عبد الرشید اظہر کا بھی ہے، جو |