تذکرہ ایام خالد سیال [1] علامہ ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ جو بھلائے نہ جاسکیں گے!! 17/ مارچ 2012ء کی شام میں بچوں کے ہمراہ اسلام آباد کے معروف کا روباری مرکز کراچی کمپنی میں داخل ہی ہوا تھا کہ موبائل فون پر ایک دوست نے اطلاع دی کہ ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃاللہ علیہ کو شہید کر دیا گیا۔ ........بلا اختیار پاؤں بریک پر جالگا اور میں ڈاکٹر صاحب کے موبائل پر فون کرنے لگا مگر ان کا موبائل پہلی بار بند پایا.....سفر و حضر میں ڈاکٹر صاحب کا فون بند نہ ہوتا تھا، میں نے فوراً گھر کے PTCLنمبر پر رابطہ کیا تو ان کے بیٹے سعد کے منہ سے روتے ہوئے صرف یہ الفاظ نکل پائے : ’’خالد بھائی، کوئی ابّو کو شہید کر گیا ہے۔‘‘ میں سعد بھائی کو صرف اتنا کہہ پایا کہ میں آ رہا ہوں اور پھر آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا چھا گیا، کچھ سجھائی نہ دے رہا تھا..... میں نے بچوں کو گھر چھوڑا اور ڈاکٹر صاحب کے گھر پہنچ گیا ۔ ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر رحمۃ اللہ علیہ اپنے ڈرائنگ روم میں ابدی نیند سو رہے تھے ، بخاری شریف اُن کے بستر پر ہی تھی..... یوں لگ رہا تھا وہ گہری نیند سوئے ہیں اور ابھی اُٹھ جائیں گے۔ وہ سب غموں ، سب مصیبتوں اور سب دُکھوں سے آزاد ہو چکے تھے ، وہ خود مطمئن اور مسرور دکھائی دے رہے تھے مگر ان کے چاہنے والے دکھوں، غموں اور پریشانیوں میں گھر چکے تھے .....دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں افراد ڈاکٹر صاحب کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہو گئے۔ اکثر کی آنکھیں اشک بار اور دِل غم گسار تھے......مِری آنکھیں ڈاکٹر صاحب کے چہرے پر جمی تھیں اور ذہن ماضی میں کھو گیا۔ |