احکام ومسائل محمد فاروق رفیع کیا ضعیف اور موضوع احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہیں؟ علم حدیث کے حوالے سے بعض سوالات اور احادیث کی تحقیق بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ سوال نمبر1:کیا ضعیف اور موضوع احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہیں؟ جواب:ضعیف روایات کی کئی قسمیں ہیں ۔بعض نے 17اور بعض نے ۵۱ تک بھی بیان کی ہیں اور ہر ایک کے ضعف میں درجہ کےاعتبارسے فرق ہوتا ہے۔ لہٰذا ضعیف روایات کے بارے یہ بات کہنا درست نہیں ہے کہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہیں بلکہ محدثین کے صحیح اور راجح قول کے مطابق ضعیف روایات میں صحت کا امکان موجود ہوتا ہے لیکن یہ پہلو مرجوح ہوتا ہے اور ضعف کا پہلو راجح ہونے کی وجہ سے ضعیف کا حکم لگایا جاتا ہے۔اس کو آپ سادہ سی مثال سے یوں سمجھیں کہ ہر خبر میں سچ اور جھوٹ دونوں امکانات موجود ہوتے ہیں اور ان میں سے سچ کا پہلو راجح ہو تو وہ خبر سچی اور جھوٹ کا پہلو راجح ہو تو خبر جھوٹی کہلاتی ہے۔ ضعیف کی ایک قسم ’موضوع روایات‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہیں اور بعض محدثین نے اُنہیں حدیث کہنے سے بھی منع فرمایا ہےکیونکہ موضوع روایت میں یہ بات قطعی ثابت ہوتی ہے کہ اس روایت کی نسبت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی ہے، لہٰذا یہ بہتان ہے جب کہ ضعیف روایت میں اس کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ ہونے کی نسبت قطعی ثابت نہیں ہوتی ہے۔وباللہ التوفیق سوال نمبر2: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے’التاریخ الکبیر‘میں صحیح سند کے ساتھ امام ربیعہ بن عبدالرحمٰنؒ سے روایت کیا ہے کہ امام زہریؒ حدیث میں اِدراج کیا کرتے تھے۔ سوال ہے کہ کیا اِدراج کرنے والے کی حدیث صحیح ہوتی ہے؟ اگر ہاں تو کیا انکی حدیث پرعمل کیا جائے؟ |