تعليم وتعلّم حافظ محمد اشرف وزیر اعلیٰ پنجاب کی دینی و تعلیمی ہولناکیاں نصابِِ اسلامیات سے قرآنی آیات اور احادیث کا اِخراج تعلیم ودانش، زبان و ثقافت، دین و ایمان،نظریۂ پاکستان ،استقلال و آزادی کے احیا وتحفظ، ارتقا و تسلسل اور انضباط و استحکام کے میدان میں جناب شہباز شریف کے اقداما ت اپنے حال و مستقبل کے آئینہ میں کافی پریشان کن ہیں۔ اگر ان قدامات کا بر وقت محاکمہ اور محاسبہ نہ کیا گیا تو اندیشہ ہائے دورو دراز سے پناہ ممکن نہیں ۔ تاریخ اہل دانش کو بالآخر فیصلہ کن موڑ پر کھینچ لائی ہے ،کہ وہ اَب یا کبھی نہیں ، کی بنیاد پر اپنا قائدانہ رول ادا کریں اور ببانگِ دہل کریں۔ متذکرہ صدر عنوانات بالخصوص نظریہ پاکستان کے فروغ، آزادی کے تحفظ اور تعلیم ودانش کی جہتوں کے تعین کے ضمن میں موصوف کی تعلیمی کاوشوں کا ناقدانہ جائزہ ذیل میں پیش کیا گیا ہے: اہلِ پنجاب سے اُن کی ماں بولی/مادری زبان اور قومی زبان اُردو کو پنجاب بدر کرنے کی کاوشیں پوری تندہی سے جاری ہیں۔ سرکار کے زیر انتظام تمام پرائمری سکولوں میں بدیشی زبان ’انگریزی‘ کو لازمی کر دیا گیا ہے۔ جو کام تمام تر جبرو استبداد کے باوجود انگریز اپنے دورِ تسلط میں نہ کر پایا تھا۔ بزبانِ خود، قائداعظم کے سپاہی کے ہاتھوں یہ کارستانی وقوع پذیر ہو رہی اور ہمارے جیتے جی ہو رہی ہے۔ دوسری تبدیلی: پنجاب کی زبان و ثقافت کے حامل بچوں کو پنجاب کے اساتذہ کرام انگریزی میں پڑھا یاکریں گے، کلاس میں اپنے طلباء و طالبات سے انگریزی میں گفتگو کیا کریں گے، سوالوں کے جواب بھی انگریزی میں دیا کریں گے۔ ان کے احکام کے تحت سکول انتظامیہ مسلسل ہدایات جاری کر رہی ہے۔ موصوف ویسے تو بہت مذہبی پس منظر رکھتے ہیں، صوم و صلوٰة کے خوگر ہیں، اقبال کے شیدائی ہیں، قائداعظم کے مداح ہیں، پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے سپنے دیکھنے |