Maktaba Wahhabi

71 - 79
سارا گھرانا تہجد و تلاوتِ قرآن پاک میں مشغول دیکھتا، گھر بھر میں آپ کے دادا حضرت حافظ محمد حسین روپڑی رحمہ اللہ کی سرپرستی میں ایک نورانیت اور عجیب روحانیت کا ماحول طاری ہوتا۔ جب سے ’محدث‘ زیر مطالعہ ہے، میری دلی آرزو تھی کہ اس میں حضرت حافظ محمد حسین رحمہ اللہ کا تذکرہ کبھی پڑھنے کو نہیں ملا۔ ایک مدت کی خواہش مزید کے بعد اس شمارہ میں ان کے کچھ حالات و خدماتِ دینیہ کے متعلق پڑھ کر ان کی وجیہ و بارعب شخصیت اور علمی وقار و جلال آنکھوں کے سامنے آگیا۔مرحوم جامعہ قدس میں معقولات اور منقولات کے ماہر استاد کی حیثیت میں مدرّس تو تھے ہی، لیکن اپنے بڑے بھائی حضرت حافظ محمد عبداللہ محدث روپڑی علیہ الرحمہ کی عدم موجودگی میں خطبہ جمعہ بھی ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ راقم کو بیشتر مرتبہ ان کا خطبہ سننے کاموقع ملا۔ ان کی تفسیری نکتہ آفرینی اور محدثانہ گفتگو اور کلام و بیان میں خلوص و مٹھاس کی چاشنی اب تک دل و دماغ کی دنیا میں موجود ہے۔اُنہیں روپڑی خاندان میں ایک امتیازی شان یہ حاصل تھی کہ وہ کاروبار اور تجارت پیشہ ہونے کے سبب خودد اری اور علمی وقار کے لحاظ سے ہمارے اسلاف کا حقیقی نمونہ تھے۔ افسوس للہیت اور علم و عمل کے مجسم ایسے علماء اب کہاں ؟ بقول آغا شورش کاشمیری ؎ یا ربّ وہ ہستیاں کہاں بستیاں ہیں کہ جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں بحمد اللہ حضرت حافظ محمد حسین رحمہ اللہ کی آل اولاد کی طرزِزندگی بھی انہی کی طرح ہے جو معاشی لحاظ سے خود کفیل ہیں ۔ مجھے ان روپڑی بزرگوں حضرت حافظ محمد عبداللہ، حافظ محمد حسین، حضرت حافظ محمد اسماعیل اور حضرت حافظ عبدالقادر کے جنازوں میں شمولیت کی سعادت حاصل ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان بلند مرتبت صالحین کی خدماتِ دینیہ کوقبول و منظور فرمائے، ان کی مغفرت فرمائے اور اُنہیں جنت الفردوس میں مقام وقیع عطا فرمائے اور آپ سب کو اُنہیں کی طرح دینی کاوشوں کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین! حضرت حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ ، حافظ عبدالوحید حفظہ اللہ اور حافظ محمد ایوب حفظہ اللہ اور دیگر بھائیوں و اَحباب کی خدمت میں السلام علیکم عرض ہے۔ آج کل کمر کی تکلیف کی وجہ سے چند دنوں سے صاحب ِفراش ہوں ، دعا کی درخواست ہے۔فقط والسلام
Flag Counter