Maktaba Wahhabi

45 - 79
الاستفتاء حافظ ثناء اللہ مدنی ٭ جن نکلوانے کی اُجرت ٭ حالت جنون میں طلاق دینا ٭ خلع کے بعد دوبارہ نکاح ٭ لمبے لمبے القابات کے ساتھ اعلان کرنا سوال:بعض لوگوں کو جنوں کی شکایت ہوجاتی ہے، کیا کسی عالم دین سے جن نکلوائے جائیں تووہ اس کی فیس کا تقاضا کرسکتا ہے۔جن کن لوگوں سے نکلوائے جائیں ؟ جواب:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی مشہور حدیث میں ہے:’’سب سے زیادہ حقدارشے جس پر تم اُجرت لو وہ کتاب اللہ ہے۔‘‘اس حدیث پرامام ابو داؤد نے اپنی سنن میں کسب الاطبائ کا عنوان قائم کیا ہے یعنی ’طبیبوں کی کمائی‘ اور ابن ماجہ نے أجرالرقی(دم کرنے والے کی اُجرت) کا عنوان قائم کرکے بھی اس کے جواز کی طرف اشارہ کیا ہے۔ یہ حدیث دم جھاڑا کی صورتوں پر محمول ہے۔یعنی اگرچہ سب دم جھاڑوں پر (جو شرع کے خلاف نہ ہوں ) اُجرت لینا درست ہے، لیکن کتاب اللہ کے ساتھ دم جھاڑا کرکے جوکچھ لیا جاتا ہے، وہ زیادہ بہتر ہے، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا حصہ بھی رکھا۔ فیس کی اَدائیگی کا کوئی حرج نہیں ۔ مذکورہ حدیث کی بنا پر جوازہے، لیکن اصل بات یہ ہے کہ دم جھاڑا شرکیہ کلمات سے مبرا ہونا چاہئے۔سعودی عرب کے مشہور عالم شیخ ابن جبرین اور شیخ الفوزان سمیت فتاویٰ کے لئے قائم دائمی کمیٹی کا فتویٰ بھی اُجرت لینے کے جواز پر ہے۔ ملاحظہ ہوکتاب الفتاویٰ الذھبیۃ في الرقی الشرعیۃص ۳۸اور ص۵۶، ۱۰۵اور ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمہ اللہ بھی فتاویٰ اہلحدیث میں اِس کے جواز کے قائل ہیں ۔ہاں البتہ غلط عقیدہ کے آدمی سے دم جھاڑا کرانا حرام ہے۔پختہ کار مؤحدسے علاج کرانا چاہیے جس کا عقیدہ شرک کی ملاوٹ سے پاک ہو۔ سوال : میں نے اپنی بیوی کو چار مرتبہ طلاق دی ہے۔ چاروں مرتبہ طلاق کا لفظ میری بیوی نے یا ان لوگوں نے مجھ سے کہلوایا جو اس وقت موجود تھے۔ میں نے جب بھی طلاق کے الفاظ کہے تواس وقت دل اور دماغ میرا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ وجہ یہ ہے کہ میں مرگی کی تکلیف
Flag Counter