Maktaba Wahhabi

79 - 79
یادِ رفتگاں عبدالرشید عراقی آہ ! مولانا حکیم محمد ادریس فاروقی رحمہ اللہ جو بادہ کش تھے پرانے وہ اُٹھتے جاتے ہیں کہیں سے آبِ بقائے دوام لے آ ساقی اہل حدیث جماعت میں یہ خبر بڑے رنج و غم سے سنی جائے گی کہ برصغیر کے نامور عالم دین اور واعظ ومبلغ حضرت مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی رحمہ اللہ کے پوتے حکیم مولوی محمد ادریس فاروقی ۵/جون ۲۰۱۰ء کو ۶۶ برس کی عمر میں حرکت قلب بند ہوجانے سے لاہور میں انتقال کرگئے۔ إنا ﷲ وإنا الیہ راجعون مرحوم فاروقی صاحب ایک سلجھے ہوئے واعظ اور مبلغ تھے اور اس کے ساتھ مقلدین احناف سے مناظرہ کا بھی شوق رکھتے تھے۔کتابیں جمع کرنے کا بہت زیادہ شوق تھا۔دوسرے الفاظ میں کتابوں کے معاملہ میں بہت زیادہ حریص تھے۔نظریۂ اہل حدیث سے انہیں بہت زیادہ عشق تھا۔جب تک زندہ رہے، اس کی اشاعت و تبلیغ میں کوشاں رہے۔ان کا وعظ بڑا پُرتاثیر ہوتا تھا۔بڑے عمدہ انداز میں دینی مسائل کی وضاحت کرتے تھے اور قرآن مجید کی قراء ت بہت عمدہ انداز میں کرتے تھے۔ فاروقی صاحب کا تعلق سوہدرہ کے علمی خاندان سے تھا۔ ان کا شجرہ نسب یہ ہے: محمدادریس فاروقی بن حافظ محمد یوسف بن مولانا عبدالمجید خادم بن مولانا عبدالحمیدبن مولانا غلام نبی ربانی۔ مولانا غلام نبی ربانی حضرت مولانا سید عبداللہ غزنوی سے مستفیض تھے۔اضلاعِ گوجرانوالہ، گجرات اور سیالکوٹ میں توحید کی نشرواشاعت میں ان کی خدمات قدر کے قابل ہیں ۔مولانا عبدالحمید صاحب محقق عالم دین تھے اور اُستادِپنجاب مولانا حافظ عبدالمنان محدث وزیرآبادی، شیخ الکل مولانا سید نذیرحسین محدث دہلوی،صاحب عون المعبود مولانا شمس الحق ڈیالوی اورعلامہ حسین بن حسن انصاری الیمانی کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی محتاجِ تعارف نہیں ۔ آپ ایک بلند پایہ عالم دین، خطیب و مقرر،مبلغ،مصنف،طبیب،حاذق اور صحافی تھے۔نومبر ۱۹۵۹ء میں وفات پائی۔فاروقی صاحب
Flag Counter