انصاری کمیشن کی رپورٹ کتابی صورت میں شائع ہوئی تھی، اگر مہیا ہوسکے تو ’محدث‘ میں اشاعت بھی مفید و مناسب رہے گی۔اس زمانے میں شریعت بل کی منظوری اور اسلامائزیشن کے کام کو آگے بڑھانے کے لیے ہمارے اکابر نے مرکزی سطح پر اور ملک بھر میں ’متحدہ شریعت محاذ‘ قائم کیا تھا۔ فیصل آباد میں شریعت محاذ کا صدر یہ راقم الحروف تھا۔ ہم نے دوسرے مکاتب ِفکر کے علماء سے مل کر دیگر شہروں کی نسبت فیصل آباد میں بھرپور تحریک چلائی تھی۔ اسی شمارہ کے آخر میں آپ کے تایا جان حافظ عبداللہ حسین روپڑی رحمہ اللہ کی رحلت کا تذکرہ پڑھ کر دلی رنج وملال ہوا۔اللہ تعالیٰ اُنہیں مغفرت فرماتے ہوئے جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے۔ محترم حافظ عبدالرحمن مدنی، محترم حافظ عبدالوحید اور خاندان کے دوسرے افراد کو میری طرف سے تعزیتی پیغام دیں ۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو صبر و حوصلہ سے نوازے۔ وہ شروع سے کراچی میں قیام رکھتے تھے، پھر بھی لاہور میں ان سے دوچار بار ملاقات کے مواقع ملے تھے۔ مجھے آبائی طور پر بچپن سے ہی روپڑی خاندان سے گہری عقیدت ہے۔حضرت حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ اس دینی تعلق کو جانتے ہیں ۔ یہ کوئی نصف صدی پیشتر کی بات ہے جب یہاں فیصل آباد منٹگمری بازار میں مسجد ِمبارک میں حافظ عبدالقادرروپڑی خطبہ جمعہ کے لیے آتے تھے۔چند سال بعد گلبرگ Cکی مسجد فردوس میں وہ برس ہا برس خطبہ دیتے رہے۔ آپ کے پھوپھا حضرت حافظ محمد اسماعیل روپڑی اس زمانے میں سرگودھا بلا ک نمبر ۱۹ جامع اہلحدیث میں خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ لاہور سے سرگودھا کا راستہ اس دور میں براستہ فیصل آباد تھا۔ حافظ محمد اسماعیل اکثر جمعہ کی رات فیصل آباد تشریف لے آتے۔کسی نہ کسی شہر کے اہم مقام پر دونوں بھائیوں کی تقریروں کے پروگرام ہوتے۔ حافظ محمد اسماعیل کے مثالی خطبات اور کمال کی شیریں بیانی سے متاثر ہوکر بڑے بڑے شرک وبدعات میں ڈوبے خاندانوں کی اصلاح ہوتی اور کثیر تعداد نے اس زمانے میں اپنے عقائد و اعمال کی اصلاح کی۔روپڑی برادران کاقیام ہمارے غریب خانہ پر ہوتا۔والد علیہ الرحمہ کے ساتھ دونوں کی محبت اور عقیدت لفظوں میں بیان نہیں کی جاسکتی۔ کبھی کبھار جب لاہور مسجد قدس میں میرا جاناہوتا تو حافظ محمد اسماعیل روپڑی شفقت فرماتے ہوئے رات کو اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن لے آتے۔ ۹۹جے میں ،جہاں اب کئی برس سے ’محدث‘ کا دفتر قائم ہے، یہاں رات کے قیام کے دوران |