Maktaba Wahhabi

64 - 79
بھی تو یہی کہتے ہیں کہ یہ قراء تیں قرآنِ مجید کی ’ابدی حفاظت‘ کے خلاف ہیں ، جبکہ قراء ت کی محفلوں میں سبعہ و عشرہ قراء توں پرمبنی قرائے حضرات کی تلاوت کو تو آج تک کسی رجل رشید نے قرآنِ پاک کی حفاظت کے منافی نہیں سمجھا۔ مگر بینات کے مفتی صاحب کو ان کی اشاعت حفاظت ِقرآن کے منافی نظر آتی ہے۔حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اختلافِ قراء ات پر مبنی مصحف پاک عرب و مغرب میں شائع شدہ ہے نیز ان کی اشاعت کو کسی قابل اعتبار صاحب علم نے حفاظت ِقرآن کو غیر مؤثر کرنے کی اسکیم نہیں قرا ردیا۔ قرآنِ پاک کی اشاعت بلا ریب رسم عثمانی پر لازم ہے اور اس میں اختلافِ قراء ات کی رعایت بھی موجود ہے بلکہ بینات کے مفتی صاحب نے فرمایا ہے کہ ’’رسم عثمانی کے موافق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان مصاحف میں سے کسی ایک میں لکھی ہو جو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے لکھوائے تھے۔‘‘ (بینات: ص۵۵) قابل غور بات ہے کہ یہ بات کہہ کر اُنہوں نے اعتراف نہیں کیاکہ رسم عثمانی میں جو مصحف تیار ہوئے تھے، ان میں کچھ اختلاف تھا؟ اگر اس حقیقت کے باوجود حفاظت ِقرآن پر یہ اختلاف مؤثر نہیں تو مختلف قراء توں پر اشاعت ہی میں وہ اتنا خدشہ کیوں محسوس کرتے ہیں ؟ قراء ت کے حوالے سے یہ باتیں نوکِ قلم پر آگئی ہیں ، ورنہ یہ ناکارہ اس فن سے آشنا نہیں ۔ آپ کی ان خصوصی اشاعتوں کی بدولت کچھ شد بد ہوئی ہے۔ دیگر فنون کی طرح اس کا دائرہ بھی نہایت وسیع ہے۔جس کا اندازہ اسی سے ہوجاتا ہے کہ ضاد اور ظاء کے فرق پر لکھی گئیں کتابوں کی تعداد دس سے زائد ہے جیسا کہ اس تیسرے قراء ت نمبر کے صفحہ ۴۹۹، ۵۰۰ میں بیان ہوا ہے۔ پاکستان میں شائع ہونیوالے مصاحف کی صورتِ حال ’پاکستانی مصاحف کی حالت ِزار اور معیاری مصحف کی ضرورت‘ کے عنوان سے شائع ہونے والا مضمون بڑا وقیع اور فکر انگیز ہے۔ تقریباً اسی عنوان سے ایک مضمون’رشد‘ کے خصوصی شمارئہ اوّل میں بھی شائع ہوا ہے جس میں ضبط، فواصل اور اَوقاف کے اختلاف کا ذکر ہوا ہے۔ چند سال پہلے صادق آباد ضلع رحیم یار خان کے مولانا مفتی محمد ابراہیم صادق آبادی کے اس حوالے سے مضامین اور بالآخر ’قرآنِ مجید؛ تحریف کی زد‘ کے نام سے کتاب شائع ہوئی
Flag Counter