فِیْ أَرْبَعَۃِ أَیَّامٍ سَوَاء لِّلسَّائِلِیْنَ. ثُمَّ اسْتَوَی إِلَی السَّمَاء وَہِیَ دُخَانٌ فَقَالَ لَہَا وَلِلْأَرْضِ اِئْتِیَا طَوْعاً أَوْ کَرْہاً قَالَتَا أَتَیْنَا طَائِعِیْنَ ﴾ (فصلت:۹تا۱۱) ’’آپ کہہ دیجیے !کہ کیا تم اس (اللہ )کا انکا کرتے ہواور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کردی ‘سارے جہانوں کا پروردگاروہی ہے ۔اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیئے اور اس میں برکت رکھ دی اور اس میں (رہنے والوں کی) غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کر دی (صرف ) چار دن میں ‘ضرورت مندوں کے لیے یکساں طور۔پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں سا تھا پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یاناخوشی سے ۔دونوں نے عرض کیا ہم بخوشی حاضر ہیں ۔‘‘ اسی طرح ایک حدیث ِمبارکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تخلیق کے متعلق مزید تفصیل ذکر فرمائی ہے : ’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اﷲِـ صلی اللہ علیہ وسلم ـ بِیَدِی فَقَالَ:((خَلَقَ اﷲُ عَزَّ وَجَلَّ التُّرْبَۃَ یَوْمَ السَّبْتِ وَخَلَقَ فِیہَا الْجِبَالَ یَوْمَ الأَحَدِ وَخَلَقَ الشَّجَرَ یَوْمَ الاِثْنَیْنِ وَخَلَقَ الْمَکْرُوہَ یَوْمَ الثُّلاَثَاء ِ وَخَلَقَ النُّورَ یَوْمَ الأَرْبِعَاء ِ وَبَثَّ فِیہَا الدَّوَابَّ یَوْمَ الْخَمِیسِ وَخَلَقَ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ بَعْدَ الْعَصْرِ مِنْ یَوْمِ الْجُمُعَۃِ فِی آخِرِ الْخَلْقِ وَفِی آخِرِ سَاعَۃٍ مِنْ سَاعَاتِ الْجُمُعَۃِ فِیمَا بَیْنَ الْعَصْرِ إِلَی اللَّیْلِ﴾(صحیح مسلم: ۲۷۸۹) ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا پھر فرمایا اللہ نے مٹی کو ہفتہ کے دن پیدا کیا (یعنی زمین کو )اور اتوار کے دن ا س میں پہاڑوں کو پیدا کیا اور پیر کے روزدرختوں کو پیدا کیا اور کا م کاج کی اشیاء (جیسے لوہاوغیرہ )منگل کو پیداکیں ،نور کو بدھ کے دن پیدا کیا ،جمعرات کے دن زمین میں جانور پھیلائے اور حضرت آدم کو جمعہ کے دن عصر کے بعد بنایا سب سے آخر ی ساعت میں جمعہ کی عصر سے لیکر رات تک آدم پیدا ہوئے۔ ‘‘ انسان کی پیدائش ﴿خَلَقَ الْإِنسَانَ﴾(الرحمن: ۳) ’’اللہ رحمن نے انسان کو پیداکیا ۔‘‘ ﴿خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ کَالْفَخَّارِ وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّار﴾ |