ارشاد ِباری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ سِیْرُوا فِیْ الْاَرْضِ فَانظُرُوا کَیْفَ بَدَاَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللّٰہُ یُنشِئُ النَّشْاَۃَ الْآخِرَۃَ إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیْرٌ﴾(العنکبوت: ۲۰) ’’کہہ دیجیے ! زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ابتداے پیدائش کی ۔ پھر اللہ تعالیٰ ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا۔اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ ‘‘ جامع ترمذی اورمسند احمد کی حدیث میں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّہُ الْقَلَمُ ،ثُمَّ قَالَ اُکْتُبْ۔فَجَرَی بِمَا ہُوَ کَائِنٌ إِلَی الاَبدِ))(سنن ترمذی:۳۳۱۹) ’’بلا شبہ سب سے پہلی چیز جسے اللہ رب العزت پیدا کیا، قلم ہے پھر اللہ تعالیٰ نے کہا:لکھ ،تو اس نے لکھ ڈالا وہ سب کچھ جو ابد تک ہونے والا ہے۔ ‘‘ آسمان و زمین کی پیدائش قرآن میں ہے: ﴿اوَلَمْ یَنظُرُواْ فِیْ مَلَکُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ﴾ (الاعراف: ۱۸۵) ’’اور کیا لوگوں نے غور نہیں کیا آسمانوں اور زمین کے عالم میں ۔ ‘‘ دوسری جگہ ہے: ﴿اوَلَمْ یَرَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ کَانَتَا رَتْقاً فَفَتَقْنَاہُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء کُلَّ شَیْء ٍ حَیٍّ أَفَلَا یُؤْمِنُونَ﴾(الانبیائ:۳۰) ’’کیا کافروں نے یہ نہیں دیکھا کہ زمین و آسمان باہم ملے جلے تھے پھر ہم نے انہیں جدا کیا اور ہر زندہ چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا ،کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔ ‘‘ اُم المؤمنین حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: قال رسول اﷲ:((خُلِقَتِ الْمَلاَئِکَۃُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَکُم))(صحیح مسلم :؟؟؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:فرشتے نور سے بنائے گئے اور جن آگ کی لو سے اور حضرت آدم علیہ السلام کو اس سے جو قرآن میں بیان ہوا یعنی مٹی سے ۔‘‘ |