موقع ہی نہ ملا کہ جو سائنس یورپ نے قرآن سے اَخذ کر لی ہے، وہ قرآن پر ایمان رکھنے والے اور قرآن کے ایک ایک لفظ کو مقدس کلام اللہ ماننے والے مسلمان خود قرآن سے کیوں اَخذ نہ کر سکے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ،تابعین عظام اور اتباعِ تابعین، اسلام کی پہلی تین فضیلت یافتہ نسلیں ، ائمہ کرام، فقہاے عظام اور محدثین … قرآنِ مجید کی تفسیریں کرتے ہوئے ان آیات کی کیا تشریحات پیش کرتے رہے۔ جدید سائنس کی ایجاد سے پہلے کسی تفسیر اور تشریح میں یہ موضوعات تو کبھی اس طرح زیر بحث نہ آسکے! یقینا کائنات پر غور وفکر، قرآن مجید کا ایک بڑا موضوع ہے بلکہ شاید بڑا موضوع ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر نظرانداز کردیا گیاموضوع بھی! سب سے پہلے! قرآن جستہ جستہ ہمیں تخلیق کی تفصیل پیش کرتا ہے۔ تخلیق سے قبل جب کچھ نہ تھا، تو اللہ جل جلالہ تھا۔تخلیق کی ابتدا کس چیز سے ہوئی؟ آسمان وزمین کس طرح وجود میں آئے؟ زمین کو کس طرح بچھایا اور بسایا گیا؟ آسمانِ دنیا کو کیونکر رونق بخشی گئی؟ آدم علیہ السلام کی پیدائش کس طرح ہوئی؟ اور جب یہ سب کچھ وجود نہ رکھتا تھا تو بھی خالقِ کائنات، مالک ِارض وسماوات، الحی القیوم اللہ عزوجل اپنی ازلی وابدی ذات و صفاتِ کمال کے ساتھ موجود تھا۔ارشادِ باری ہے: ﴿ہُوَ الْاَوَّلُ ﴾(الحدید :۳) ’’وہی پہلے ہے۔ ‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اللَّہُمَّ أَنْتَ الأَوَّلُ فَلَیْسَ قَبْلَکَ شَيْئٌ)) (صحیح مسلم:۲۷۱۳) ’’الٰہی! توہی سب سے پہلے ہے، تیرے سے پہلے کوئی نہیں ۔‘‘ صحیح بخاری کتاب التوحید میں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کَانَ اﷲُ وَلَمْ یَکُنْ شَيْئٌ قَبْلَہُ وَکَانَ عَرْشُہُ عَلَی الْمَائِ ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ وَکَتَبَ فِي الذِّکْرِ کُلَّ شَيْئٍ)) (رقم الحدیث:۷۴۱۸) ’’اللہ تھا اور کوئی چیز نہیں تھی اور اللہ کا عرش پانی پر تھا۔پھر اس نے آسمان اور زمین کو پیداکیا اور لوحِ محفوظ میں ہر چیز لکھ دی۔‘‘ |