Maktaba Wahhabi

42 - 79
بڑے عجیب اَسالیب سے بری کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’یا محمد! واﷲ ما کان علی الارض وجہ أبغض إلیّ من وجھک فقد أصبح الیوم وجھک أحب الوجوہ کلّھا إلیّ۔ واﷲ ما کان من دین أبغض إلیّ من دینک فأصبح دینک أحبّ الدین کلہ إلیّ۔ واﷲ ما کان من بلد أبغض إليّ من بلدک فأصبح بلدک أحب البلاد کلّھا إليّ۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۷۶۴) ’’اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کی قسم! اس روئے زمین پرمیرے لیے آپ کے چہرے سے بڑھ کر اور کوئی چہرہ مبغوض و ناپسندیدہ نہ تھا۔مگر اب آپ کا چہرہ میرے لیے سب چیزوں سے بڑھ کر محبوب ہوگیا ہے۔ اللہ کی قسم! آپ کے دین سے بڑھ کر میرے لیے کوئی دین مبغوض و ناپسندیدہ نہ تھا مگر اب آپ کا دین میرے لیے سب سے بڑھ کر محبوب بن گیا ہے۔ اللہ کی قسم! آپ کے شہر سے بڑھ کرمیرے لیے اور کوئی شہر مبغوض و ناپسندیدہ نہ تھا مگر اب آپ کا شہر میرے لیے سب سے بڑھ کر محبوب ہوگیا ہے۔‘‘ الغرض! یہ اور اس طرح کی دسیوں مثالیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شدید ترین مخالفین نے اپنے کئے اور اپنے کہے پر انتہائی ندامت کا اظہار کیا اور پھر اس کا ازالہ کرتے ہوئے آپ کے ساتھ الفت و محبت اور آپ کے دین کی اشاعت اور دفاع میں انتہاکردی۔ اس بات کا دوسرا پہلو علماے اُمت انبیاء و رُسل کے وارث ہیں ۔((العلماء ورثۃ الأنبیائ))اوریہ وراثت روپے پیسے یا حکومت و فرماں روائی کی نہیں بلکہ علم یعنی علم شریعت کی وراثت ہے۔اس علم اور دعوت کی وراثت ہے جس کے انبیاے کرام مکلّف تھے یعنی﴿أنِ اعْبُدُوْا اﷲَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْتَ﴾کی دعوت کہ’’ایک اللہ کی عبادت کرو اور ماسوا اللہ معبودوں کی عبادت سے بچو (اوردوسروں کو بچاؤ)‘‘ سیدناابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن العلماء ورثۃ الانبیائ،وإن الانبیاء لم یورّثوا دیناراً ولا درھماً وإنما
Flag Counter