حدیث و سنت ڈاکٹرابوجابر عبداللہ دامانوی سلام ومصافحہ ٭کے اَحکام و مسائل قرآنِ مجیداوراَحادیث صحیحہ کی روشنی میں سلام کے فضائل 1. عن أبي ہریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم :(( لاتدخلون الجنة حتی تؤمنوا،ولا تؤمنوا حتی تحابوا،أو لا أدلُّکم علی شيء إذا فعلتموہ تحاببتم؟ اَفشوا السلام بینکم)) [1] ’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ’’تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ اور تم ایمان نہیں لاسکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرو اور کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جسے اپنا کرتم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ وہ یہ ہے کہ تم آپس میں سلام کو عام کرو۔‘‘ یعنی ایک دوسرے کو خوب سلام کیا کرو۔ 2. عن أبي ہریرۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( للمؤمن علی المؤمن ست خصال: یعودہ إذا مرض ویشھدہ إذا مات ویُجیبہ إذا دعاہ ویُسلِّم علیہ إذا لقِیَہ ویشمتہ إذا عطس وینصح لہ إذا غاب أو شھد)) [2] ’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک مؤمن کے دوسرے مؤمن پرچھ حقوق ہیں : 1. جب وہ بیمار ہو تو اس کی بیمارپُرسی کرے، 2. جب وہ فوت ہوجائے تو اس |