Maktaba Wahhabi

235 - 160
مکارمِ اخلاق مرزا عمران حیدر صلہ رحمی اور اسلامی معاشرہ ترقی کے اس دور میں انسان مشین کی طرح کام کرنے لگا ہے۔ ہر شخص اپنے وقت کو زیادہ سے زیادہ بہتر انداز میں استعمال کرناچاہتا ہے جس سے اس کی زندگی خاصی مصروف ہوگئی ہے۔ دولت کی طلب، کاروبار اور نوکری کی مجبوریوں اور بہتر طرزِزندگی کے حصول کی خواہش کے پیش نظر ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی کے رجحان میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ افراد کی یہ بڑھتی ہوئی سرگرمیاں اور نقل مکانی اس کے خاندانی نظام پر اثر انداز ہورہی ہیں ۔ برصغیر میں مضبوط خاندانی نظام موجود تھا۔ خاندان اور برادری کی روایات سے انحراف کوئی آسان کام نہ تھا۔ نصف صدی قبل جونظام رائج تھا، آج اس میں وہ دم خم باقی نہیں رہا۔ یہ بات درست ہے کہ ہمارے معاشرے اور خاندانی نظام میں بہت سی غیر اسلامی اور فرسودہ رسومات رائج تھی۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہمارے خاندانی نظام میں اُخوت و بھائی چارے، باہمی تعاون، خیر خواہی، بزرگوں کے احترام اور مالی و اخلاقی تعاون سمیت بہت سی شاندار روایات بھی پائی جاتی ہیں ۔ اسلام ہر علاقے اور قوم کی روایات کااحترام سکھاتا ہے، البتہ اس تہذیب میں موجود اسلامی تعلیمات اور اُصولوں سے متصادم روایات کی اصلاح بھی ضروری سمجھتا ہے۔کسی معاشرے کی روایات سے غلط عقیدے اور غلط رویوں کونکال دیا جائے تو اسلام اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ عصر حاضر، جس میں خاندانی اقدار تیزی سے تبدیل ہورہی ہیں ، اگر یہ تبدیلی اسلامی تعلیمات اور سوچ کے زیراثر ہوتی تو یقینا ہم اس کے ثمرات سے بہرہ ور ہوتے جبکہ اقدار میں یہ تبدیلی زیادہ تر میڈیا کے زیر اثر ہورہی ہے۔ ہمارا میڈیا اسلامی معاشرے کی نہیں بلکہ مادہ پرست اور خود غرض مغرب کی سوچ کی نمائندگی اور عکاسی کررہا ہے۔ نتیجے کے طور پر مغرب اور سرمایہ دار معاشرے کی خرابیاں آہستہ آہستہ ہمارے معاشرے میں سرایت کررہیؤ
Flag Counter