Maktaba Wahhabi

250 - 160
تحقیق و تنقید قاری محمد عُزیر مدیر مرکز الاصلاح، لاہور ’’اقبال ؛ ایک پیغمبر کی حیثیت سے‘‘ ماہ نامہ آفاق، لاہور کا شمارۂ اپریل ۲۰۰۹ء ہمارے پیش نظر ہے جس میں مذکورہ بالا عنوان سے ایک مضمون شائع ہوا ہے۔مضمون کا ایساعنوان تمام اسلامی مکاتب ِفکر کے نزدیک محل نظر ہے، جس سے ہرممکن اجتناب کرنا ضروری ہے۔ ہم صاحب ِمضمون کے عقیدہ پر شک نہیں کرتے مگر یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ کچھ آداب اور اصطلاحات ہوتی ہیں جن کوملحوظ رکھناانتہائی ضروری ہوتا ہے:مثلاً علیہ السلام اور صلی اللہ علیہ وسلم کی اصطلاح اللہ کے نبی اور رسول کے لیے مخصوص اصطلاح ہے اور کسی غیر نبی کے لیے از روئے اصطلاح ناجائز ہے۔ اسی طرح صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ’رضی اللہ عنہ‘ کی قرآنی اصطلاح ہے اور کسی نیک آدمی کے لیے جنہیں اولیاء اللہ کے نام سے موسوم کیاجاتاہے: رحمہ اللہ یا رحمتہ اللہ علیہ کی اصطلاح مستعمل ہے یا کسی زندہ معزز شخصیت کے لیے حفظہ اللہ تعالیٰ اور مدظلہ العالی وغیرہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر کسی بڑی شخصیت کی تعریف کرنا ہو تو اس کے لیے یہ کہا جائے گا کہ وہ بڑا فلاسفر یا بہترین سکالر یااپنے دور کا لبیب و ادیب یااپنے دور کا بہترین خطیب یانابغۂ روزگار یا شہسوارِ خطابت یاآسمانِ نظم و نثر کا آفتاب وغیرہ ہے ۔ یہ تعریفی کلمات کسی کے لیے بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں یا آداب کے میدان میں ان کو لیا جاسکتا ہے لیکن نبی، رسول اور پیغمبر کے الفاظ کسی غیرنبی کے لیے استعمال کرنا توہینِ رسالت کی مد میں آجاتا ہے یہ تو کہا جاسکتا ہے کہ محمد اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کمانڈر کی حیثیت سے؛ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تاجر کی حیثیت سے؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شوہر کی حیثیت سے؛ ایک باپ کی حیثیت سے؛ ایک بھائی کی حیثیت سے؛ ایک مربی کی حیثیت سے؛ ایک استاد کی حیثیت سے؛ ایک پڑوسی کی حیثیت سے؛ ایک میزبان کی حیثیت سے؛ ایک ناصح کی حیثیت سے؛ایک تیماردار کی حیثیت سے۔ یہ
Flag Counter