فقہ و اجتہاد مفتی رفیق احمدبالاکوٹی مروّجہ اسلامی بینکاری اورجمہور علما کا موقف اسلام کی طرف منسوب مروّجہ بینکاری نظام کو ملک کے جمہور اہل فتویٰ، خلافِ شریعت قرار دیتے ہیں ۔ اس رائے کے متفقہ اظہار کے لئے ۲۵/شعبان المعظم ۱۴۲۹ھ بمطابق ۲۸/اگست۲۰۰۸ء کو ملک کے چاروں صوبوں کے مشہور و معروف اربابِ فقہ و فتاویٰ کاایک اجتماع شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کے زیر صدارت، جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کراچی میں منعقد ہوا۔ اجتماع کے شرکا، تمام اہل فتویٰ حضرات نے قرآن و سنت، فقہ و فتاویٰ اور احوالِ واقعی کی روشنی میں بغور جائزہ لینے کے بعدمروّجہ اسلامی بینکاری کے حوالے سے اپنے جس موقف کا اظہار کیا، اس موقف کاخلاصہ درج ذیل ہے : دار الإفتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاون کراچی ۲۹/شعبان ۱۴۲۹ھ اسلام کی طرف منسوب بینکاری نظام کو ہم خالص غیر اسلامی نظام سمجھتے ہیں ، بلکہ بعض حیثیتوں سے اس نظام کو روایتی بینکاری نظام سے زیادہ خطرناک اور ناجائز سمجھتے ہیں ، اس نظام کو غیر اسلامی کہنے کی دو بنیادی وجہیں ہیں : 1. مروّجہ اسلامی بینک مجوزہ اسلامی طریقہ کار پر کاربند نہیں ۔ 2. جو مجوزہ طریقہ کار برائے تمویل طے پایا تھا، وہ طریقہ بھی شرعی اعتبار سے کئی نقائص کا حامل ہے۔ تفصیل ملاحظہ ہو: پہلی وجہ مروّجہ اسلامی بینکاری کو جائز قرار دینے والوں نے جو فقہی بنیادیں ، مروّجہ اسلامی بینکاری کے لئے مسلم بینکاروں کو فراہم کی تھیں اور جن شرائط کے ساتھ فراہم کی گئی تھیں ، عملی طور پر مروّجہ بینکاری نظام فراہم کردہ بنیادوں پر نہیں چل رہا، بلکہ ان اسلامی بنیادوں کو ان کے |