اسے عکس کہنا درست نہیں کیونکہ: الف) عکس صاحب ِ عکس کے تابع ہو تا ہے۔جب کہ ڈیجیٹل تصویر ایک مرتبہ بننے کے بعد اصل کے تابع نہیں رہتی، یہی وجہ ہے کہ جو لوگ مر کھپ گئے ہیں ، ان کی تصویر یں دیکھنا آج بھی ممکن ہے ۔جب کہ عکس صاحب ِ عکس کے ہٹتے ہی غائب ہو جاتا ہے۔ ب)عکس کی حقیقت یہ ہے کہ کسی چیز پر جو روشنی پڑتی ہے، وہی روشنی اپنی حالت کو برقرار رکھتے ہوئے ہماری آنکھوں تک پہنچتی ہے۔ جب کہ ڈیجیٹل سسٹم کے تحت تصویر سازی کرتے وقت روشنیوں کو برقی لہروں میں بدل دیا جاتا ہے، یہ لہریں رموز کی صورت میں پوشیدہ رہتی ہیں اور جب منظر کے اِظہار کا وقت آتا ہے تو انہی رموز کی مدد سے کم و بیش قوت کی نئی برقی لہریں پیدا کی جاتی ہیں اور اصل منظر کے مشابہ منظر وجود میں لایاجاتاہے۔ اس تجزیئے سے واضح ہوا کہ ڈیجیٹل سسٹم کے تحت جو روشنی ہماری آنکھوں تک پہنچتی ہے، وہ روشنی اصل منظر پر پڑ کر منعکس ہونے والی روشنی نہیں ہو تی اور نہ ہی وہ روشنی اپنی حالت پر برقرار رہتی ہے۔اس لئے ڈیجیٹل سسٹم کے تحت بنائے گئے مناظر میں اور عکس میں فنی وجوہ سے فرق ہے، ایسے مناظر کو عکس کہنا درست نہیں ۔ ج) جس طرح کی تصویر سازی جس زمانے میں رائج تھی، فقہا نے اسی کے مطابق تصویر کی تعریف کی ہے۔فقہا کی تعریفات کا قدرِ مشترک یہی ہے کہ اصل منظر جیسی شبیہ بنانا تاکہ اصل کا تصور حاصل ہو جائے۔ لہٰذا اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے جو بھی طریقہ کاراختیار کیا جائے گا یا جو بھی آلات استعمال کئے جائیں گے، اس سے حکم شرعی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا،کیونکہ آلات اور ذرائع غیر مقصود ہوتے ہیں ۔ ٭ کمپیوٹر پہلے پہل صرف حساب و کتاب کے لئے ڈیزائن کیا گیاتھا، خود کمپیوٹر کا مطلب بھی حساب کتاب یا گننا و شمار کرنا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کا فی عرصے تک کمپیوٹر کا ماحول تحریر Text رہا یعنی ہم کمپیوٹر پر صرف اَعداد و حروف ہی دیکھ سکتے تھے ۔مگر جب سے Windows کے پروگرام آئے ہیں ، کمپیوٹر، آواز اور تصویر کی رنگ برنگی دنیا میں پہنچ گیا ہے ۔ |