Maktaba Wahhabi

102 - 111
عرفِ متفاہم کو حجت قراردیا ہے، اس لئے عام عرف کو دیکھتے ہوئے یہ مناظر بھی ’تصویر‘ کہلائیں گے ۔یہ ایک بدیہی حقیقت ہے اور اس کاانکاربداہت کاانکارہے ! عرف کی طرف رجوع کی ضرورت اس بنا پر ہے کہ جاندارکی تصویرکی حرمت تو ہے، مگرتصویر ہے کیا؟… شریعت نے تصویرکی کوئی نپی تلی تعریف نہیں کی ہے ۔ایسے اُمورجن کی شریعت نے تحدید و تعیین نہ کی ہو،ان میں عرف کو دیکھاجاتاہے اورعرف میں ٹی وی/ مانیٹروغیرہ پر ظاہر ہونے والی شبیہ کو ’تصویر‘ ہی کہا جاتا ہے اور عوام و خواص دونوں ہی اسے تصویرہی سمجھتے ہیں ۔ کتب ِلغت کے مطالعہ سے پتہ چلتاہے کہ تصویرکی حقیقت اصل کے مشابہ ہیئت اورشبیہ بناناہے ۔تصویر کی یہ حقیقت جدید ڈیجیٹل سسٹم میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے کہ تصویر پر حقیقت کا اور نقل پر اصل کا گمان ہو تا ہے۔ اس دلیل کا حاصل یہ ہے کہ لغت کی رو سے ڈیجیٹل تصویر، تصویر ہی ہے۔ اگر کسی صاحب علم کو اسے لغت کی رو سے تصویر کہنے میں تامل ہو تو کوئی حرج نہیں ، ہمارا استدلال پھر بھی قائم رہتا ہے ۔پہلے گذر چکا کہ عرف میں ٹی وی، مانیٹر اور موبائل پر ظاہر ہونے والی شکلوں کو تصویر سمجھا جاتا ہے اور جب لغت اور عرف میں ٹکراؤ ہو تو پلہ عرف کا بھاری رہتا ہے ۔عرف کو لغت پر فوقیت حاصل ہے ۔ اُصولِ فقہ کے علما نے تو یہ بھی صراحت کی ہے کہ قیاس کے ذریعے تو لغت کا اثبات جائز نہیں ، مگر عرف کے ذریعے جائز ہے۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ از روے لغت بھی ڈیجیٹل طریقے کے مطابق بنایا گیا منظر’ تصویر‘ ہے ۔ امریکہ میں ایک شخص پر اس بنا پر فردِ جرم عائد کی گئی کہ اس نے بچوں کی کچھ فحش ڈیجیٹل تصاویرمحفو ظ کر رکھی تھیں ،اورکچھ کو بذریعہ کمپیوٹر نشرکر دیا تھا۔ ملز م نے ا علیٰ عدالت میں اپیل کی اور یہ عذر پیش کیا کہ ایسی تصاویرقانون کی رو سے ممنوع تصاویر نہیں ، لیکن عدالت ِاپیل نے اس کا یہ موقف مسترد کیا اور اپنے فیصلے میں ’کمپیوٹر تصاویر‘ کو تصویرہی قرار دیا۔ ٭ علاوہ ازیں اسکرین پر جو صورت نمودار ہو تی ہے وہ یاتو عکس ہے یا تصویر ہے،لیکن
Flag Counter