اب تک جوکچھ بیان ہوا،اس کاخلاصہ یہ ہے کہ ڈیجیٹل تکنیک کے ذریعے پہلے ہندسوں کی صورت میں ڈیٹا (معلومات) محفوظ کی جاتی ہیں اورپھران معلومات کی مددسے اصل کے مشابہ شکل وجود میں لائی جاتی ہے ۔ حکم: ٭ ہماری تحقیق کے مطابق ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے تحت بنائے گئے مناظرکو ’تصاویر‘ کہاجائے گا،جس کی وجوہات درج ذیل ہیں : شریعت کا منشا جاندار کی شبیہ محفوظ کرنے سے روکنا ہے، یہی ’مناط‘ اور علت ہے۔کیونکہ طویل انسانی تاریخ بتلاتی ہے کہ یہی چیز فتنے کا باعث بنتی ہے۔ ڈیجیٹل سسٹم میں بھی شبیہ کو محفوظ کرنے کی قباحت پائی جاتی ہے۔ تصویر سازی کی روح اصل کی نقل و حکایت اور اصل جیسا منظر پیش کرنا ہے، انسانی تاریخ میں اس مقصد کے حصول کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے گئے، ان طریقوں میں سے ڈیجیٹل سسٹم اب تک کی سب سے ترقی یافتہ اور اعلیٰ شکل ہے۔ گو یا نظام نے ترقی کی ہے، آلات کی شکلیں بدلی ہیں ، طریقہ کار مختلف ہو اہے، لیکن بنیادی حقیقت اور مرکزی نقطہ اب بھی و ہی ہے کہ اصل کی مانند منظر پیش کیا جائے ۔ نئے اور پرانے نظام میں فرق صرف طریقۂ حفاظت کا ہے، تصویر سازی کی روح اور حقیقت دونوں میں مشترک ہے۔ جب پرانے نظام کے تحت بنائے گئے مناظر کو اکابر نے تصویر قرار دیا تو جدید نظام کے تحت بنائے گئے مناظر کو بھی ’تصویر‘ کہا جائے گا، کیونکہ جب حقیقت میں دونوں مشترک ہیں تو حکم میں بھی دونوں کومشترک ہو نا چاہیے۔ ڈیجیٹل مناظرکے پس پشت بھی تصویرسازی کے جذبات اورمحرکات ہیں اورنتائج ومقاصد کے حصول میں بھی ڈیجیٹل نظام پرانے طریقہ کار کے برابرہے بلکہ اس سے کہیں بڑھ کرہے۔ اس لئے دونوں نظاموں کے تحت بنائے گئے مناظر کو تصویر کہا جائے گا۔ عرف ایک دلیل شرعی ہے، کیونکہ اجماعِ عملی کی ایک قسم ہے۔ عام لوگ اپنی بول چال میں کمپیوٹر،ٹی وی اورموبائل پر ظاہر ہونے والی شکلوں کو تصویرکہتے اور سمجھتے ہیں ۔شریعت نے |