ہم کہتے ہیں کہ اُمت کی معروف دینی اور شرعی اصطلاحات کے مفاہیم ومطالب کو بدلنا مغالطہ انگیزی بھی ہے، فتنہ انگیزی بھی؛ فریب دہی بھی ہے، خیانت کاری بھی؛ ڈھٹائی بھی ہے اوربے شرمی بھی۔ اہل علم جانتے ہیں کہ تاریخ اسلام میں حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لئے ’شیخین‘ کی اصطلاح موجود ہے اور علم حدیث میں امام بخاری اور امام مسلم کو ’ شیخین‘ کہاجاتا ہے۔ اب اگر کوئی شخص تاریخ اسلام کے شیخین کو علم حدیث کے شیخین قرار دے لے اور علم حدیث کے شیخین کو تاریخ اسلام کے شیخین ٹھہرائے تو ایسے آدمی کا کیا علاج ؟اسے ٹی وی پر لوگوں کو دین سکھانے کے کام پر لگایا جائے یا اسے کسی شفاخانۂ امراضِ دماغی میں داخل کرایا جائے؟ پھر جب وہ اس کے ساتھ یہ دعویٰ بھی کردے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ’صحیحین ‘ مرتب کی تھی اور امام بخار ی اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ مسلمانوں کے بالتر تیب پہلے اور دوسرے خلیفہ ہو گزرے ہیں ، توخدارا بتائیے اس کا کیا نتیجہ نکلے گا اور ایسے شخص کے بارے میں کیا کہا جائے گا ؟ بسوخت زحیرت ایں چہ بو العجبی ست (جاری ہے) داعیانِ حق وصداقت کیلئے خوشخبری امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز آمنہ عبد اللہ ہسپتال فاخر شاہ روڈ، دیپال پور، ضلع اوکاڑہ کا دیدہ زیب فور کلر اشتہار برصغیر کی مشہور شخصیت بابا فرید الدین گنج شکر آف پاکپتن کی سوانح حیات میں امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقۂ نماز کو اُردو ترجمہ کے ساتھ یوں پیش کیا گیا ہے کہ پڑھتے ہوئے انسان یوں محسوس کرتا ہے گویا آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جمع بین الصلوٰتین فی السفر، قومہ، جلسہ استراحت، رفع الیدین، عیدین کی بارہ تکبیریں اور آمین بالجہر وغیرہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے۔ یہ اشتہار عاملین بالحدیث الشریف کے طریقۂ نماز کی درستگی پر شاہد ِعدل ہے۔ ہسپتال مذکور کے علاوہ اس پتہ سے بھی دستی یہ اشتہار حاصل کیا جاسکتا ہے : ابو مسعود عبدالجبار سلفی : جامع مسجد سعد بن ابی وقاص، چوک حجرہ شاہ مقیم، ضلع اوکاڑہ |