Maktaba Wahhabi

31 - 127
لغیرہ وإما أن یقع في قلبہ شيء فیزل بہ فیدخلہ اﷲ النار، وإما أن یقول واﷲ ما أبالي ما تکلموا وإني واثق بنفسي فمَن أمن اﷲ علی دینہ طرفۃ عین سلبہ إیاہ‘‘ (البدع والنھي عنھا لابن وضاح:ص۴۷) جو شخص کسی بدعتی کے پاس بیٹھتا رہا، تین صورتوں سے وہ بچ نہیں سکتا: یا تو وہ دوسروں کے لئے باعث ِآزمائش بنے گا(کہ لوگ خیال کریں گے کہ فلاں بدعتی تو اچھا شخص ہے، یا وہ شخص خود اپنے دل میں شک وشبہ کا شکار ہوکر گمراہ ہوجائے گا اور آگ کا ایندھن بنے گا۔ یا وہ یوں کہے گا کہ میں بدعتی کی باتوں کی پروا نہیں کرتا، مجھے تو اپنے ایقان پر اعتماد ہے۔‘‘ البتہ وہ متبحر اہل علم ان مبتدعین کے پاس بیٹھ سکتے ہیں جو اُنہیں صراطِ مستقیم کی دعوت دیں اور ان کے شبہات کا اِزالہ کرسکیں یا ان کے ماننے میں کوئی اور مصلحت سمجھیں ۔ ظاہرہے کہ اگر وہ بھی بالکلیہ ان سے اپنا ناطہ توڑ لیتے ہیں تو اُنہیں صراطِ مستقیم کی رہنمائی کون کرے گا۔ مسلمانوں سے محبت وقربت : الولاء کفار، مبتدعین اور فساق کے مقابلے میں مسلمانوں کے ساتھ محبت و اُلفت کااظہار بھی ایمان کی علامت ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿اَلْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَائُ بَعْضٍ﴾ (التوبہ:۷۱) ’’ مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔‘‘ ﴿إنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ﴾ (الحجرات:۱۰) ’’ تمام مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔‘‘ اسی طرح ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں : (( لا تدخلون الجنۃ حتی تؤمنوا ولاتؤمنوا حتی تحابوا))(صحیح مسلم:۱۹۴) ’’ تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ تم ایمان نہ لے آؤ اور تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگو۔‘‘ ٭ (( لا یؤمن أحدکم حتی یحب لأخیہ ما یحب لنفسہ))(صحیح بخاری:۱۴) ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جووہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘
Flag Counter