اشاریہ جات عبدالرشید عراقی دفاعِ حدیث اور اہل ِحدیث قرآن مجید اگرچہ ایک واضح او رکھلی ہوئی کتاب ہے، اس میں کسی قسم کا غموض و ا خفا نہیں ہے۔ لیکن اس میں اسلام کی تعلیمات کی پوری تفصیل اور تمام جزئیات کا اِحاطہ نہیں ہوسکتا تھا۔ اس لئے بہت سے احکام مجمل یا کلیات کی شکل میں ہیں ۔ جن کی وضاحت و تشریح اور کلیات سے جزئیات کی تصریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و عمل سے فرمائی۔ آپ کا کام محض کلامِ الٰہی کو لوگوں تک پہنچانا نہیں تھا بلکہ اس کی تبیین و تشریح بھی آپ کے منصب میں شامل تھی۔اللہ تعالیٰ نے اسی کی وضاحت اس طرح فرمائی ہے: ’’اور ہم نے آپ کی طرف ذکر (قرآن مجید) اتارا تاکہ آپ لوگوں کے سامنے اسے کھول کر بیان کریں تاکہ وہ اس میں غوروفکر کریں ۔‘‘ (النحل:۴۴) حدیث نبوی قرآن مجید کی تفصیل و تشریح ہے علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ مرحوم لکھتے ہیں : ’’علوم القرآن اگر اسلامی علوم میں دِل کی حیثیت رکھتا ہے تو علم حدیث شہ رگ کی۔ یہ شہ رگ اسلامی علوم کے تمام اعضاء و جوارح تک خون پہنچا کر ہر آن اُن کے لئے تازہ زندگی کا سامان پہنچاتا رہتا ہے۔ آیات کا شانِ نزول اور ان کی تفسیر، احکام القرآن کی تشریح و تعیین، اجمال کی تفصیل، عموم کی تخصیص، مبہم کی تعیین، سب علم حدیث کے ذریعہ معلوم ہوتی ہیں ۔ اسی طرح حامل قرآن محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ و اخلاق و عاداتِ مبارکہ، آپ کے اقوال و افعال اور آپ کے سنن ومستحبات اور احکام و ارشادات سب اسی علم حدیث کے ذریعہ ہم تک پہنچے ہیں ۔ اسی طرح خود اسلام کی تاریخ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے احوال اور ان کے اعمال و اقوال اور اجتہادات ومستنبطات کا خزانہ بھی اسی کے ذریعہ ہم تک پہنچا ہے۔ اس بنا پر اگر یہ کہا جائے تو صحیح ہے کہ اسلام کے عملی پیکر کا صحیح مرقع اسی علم کی بدولت مسلمانوں میں ہمیشہ کے لئے موجود و قائم ہے۔ اور ان شاء اللہ تاقیامت رہے گا۔‘‘ (مقدمہ تدوین ِحدیث از مناظر احسن گیلانی) مولانا شاہ معین الدین احمد ندوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت، اسلام کا ظہور، اس کی تبلیغ، اس راہ کی صعوبتیں ، غزواتِ اسلام کا غلبہ و اقتدار، حکومت ِالٰہیہ کا قیام، اس کانظام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ، آ پکی سیرت معلوم کرنے کا ذریعہ صرف حدیث ہے۔ اگر اسی کو نظرانداز کردیا جائے تو اسلام کی بہت سی تعلیمات اور |