تدوین ِحدیث 7 محمد نعیم ( عہد ِنبوی میں کتابت ِحدیث (مختصر تحقیقی جائزہ) حدیث ِنبوی کے بارے میں عموماً یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ احادیث تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ڈیڑھ صدی بعد لکھی گئی ہیں ، اس لئے ان میں غلطی کے امکانات بہت زیادہ ہیں لہٰذا احادیث سے استدلال کرنے اور اس کو ماخذ ِدین سمجھنے سے گریز کرنا چاہئے۔حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کے شبہات پیدا کرکے حدیث ِنبوی کو مشکوک بنانے کی جسارت کرنے والے لوگ احکامِ دین سے ہی جان چھڑا کردین میں من مانی تاویلات کا دروازہ کھولنا چاہتے ہیں ۔آج تک مسلمانوں کا یہ متفقہ موقف چلا آتا ہے کہ حدیث ِنبوی، قرآن کے ساتھ دین کا اہم ترین ماخذ ہے۔ ہمارے اس خطے کی بدقسمتی ہے کہ یہ چند دہائیوں سے تواتر سے حدیث پر اعتراضات کرنے والوں کی زد میں ہے اور جدید تعلیمافتہ ذہنوں میں حدیث کے بارے میں بہت سے شکوک وشبہات کو جنم دے کر دین سے انحراف کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔ زیر نظر مضمون میں محترم مقالہ نگار نے بڑے مختصر انداز میں دور ِنبوی میں کتابت ِحدیث کے موضوع پر دادِ تحقیق دی ہے جس سے کم از کم اس اعتراض کی حقیقت کھلتی ہے کہ ’’احادیث عہد ِنبوی سے ڈیڑھ صدی بعد کی پیداوارہیں ۔‘‘ اپنے اختصار کی وجہ سے یہ مضمون مکتوب احادیث کی ایک فہرست ہی ہے۔ اس موضوع پر مزید مباحث اور اٹھائے گئے اعتراضات کے تفصیلی وتحقیقی تجزیہ کے لئے محدث کے گذشتہ شمارہ جات میں بکثرت مضامین موجود ہیں ۔مثال کے طور پر شمارہ ۳۲/۵ میں ’صحیح بخاری کے تحریری مآخذ‘ از ڈاکٹر خالد ظفر اللہ اورشمارہ ۱۴/۴،۵ میں ’احادیث کی کتابت اور عدمِ کتابت کے نبوی صلی اللہ علیہ وسلم فرامین میں تطبیق‘ پر ڈاکٹر عبد الرء وف ظفر کا ۲/ اقساط میں گرانقدر مقالہ وغیرہ قابل مطالعہ ہیں ۔مزید تفصیل کے خواہشمند قارئین محدث کے محولہ بالا شمارہ جات اور دیگر مضامین کی طرف رجوع کریں ۔ (حسن مدنی) اسلام علاج ہے انسانی زندگی کی تمام احتیاجات کا۔ اسلام کے معنی ہیں پورے طور پر اپنے آپ کواللہ کے سپرد کر دینا۔ اسلام نام ہے اللہ تعالیٰ کے ارشادات اورخاتم النّبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کا یا یوں کہیے کہ اسلام قرآن وسنت کے مجموعے کو کہتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دین حق کے لیے مخلص مؤمنوں کی ایک جماعت تیار کی تھی جس نے اسلام کو سمجھا، اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالا اور اسے آئندہ نسلوں تک پہنچانے کا اہتمام کیا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نہ صرف قرآنِ مجید ہی کی دل وجان سے حفاظت کی بلکہ سنت ِرسول کی بھی حفاظت کا حق ادا کر دیا۔ اسی لیے حفاظت ِحدیث کا اہتمام عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں شروع ہو چکا تھا۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ اور آپ کی ذات سے |