Maktaba Wahhabi

298 - 247
تدوین ِحدیث خطاب : حافظ عبدالرحمن مدنی حفاظت ِ حدیث کے مختلف ذرائع منکرین حدیث کی طرف سے اکثر وبیشتر اس سوال کا اعادہ و تکرار کیا جاتا ہے کہ’’ احادیث چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لکھی نہ گئی تھیں ، اس لئے یہ قابل حجت نہیں ۔ کیونکہ جب کوئی چیز ضبط ِکتابت میں آجائے تو وہ محفوظ ہوجاتی ہے جبکہ ضبط ِکتابت سے محروم رہنے والی چیز آہستہ آہستہ محو ہوکر اپنا وجودکھوبیٹھتی ہے۔ لہٰذااحادیث کا باقاعدہ کوئی وجود نہیں اور دورِ حاضر میں جن کتابوں کو کتب ِاحادیث سے موسوم کیا جاتا ہے، یہ عجمی سازش کا نتیجہ ہیں ۔‘‘ زیر نظر مضمون میں اس اعتراض کا تسلی و تشفی بخش جواب دیتے ہوئے یہ واضح کیا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی(سنت)کس طرح محفوظ ہوئی؟ ﴿ فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَا اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا﴾ (البقرۃ:۱۳۷) ’’اگریہ (یہود و نصاریٰ) اس طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم (صحابہ رضی اللہ عنہم ) ایمان لائے ہو تو پھر یہ ہدایت پاجائیں گے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے شب و روز تابعین کے سامنے پیش کرتے تو چونکہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بارے میں خبر دیتے تھے، اس لئے ایک طرف تو ان کی یہ خبر (حدیث) دین کے لئے بنیاد متصور ہوگی اور دوسری طرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بیان کردہ خبر ہی ہمارے لئے حجت ہوگی کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی انہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان بسر ہوئی ہے۔ لہٰذا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے بارے میں کوئی خبر دینا غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے دو پہلو ہیں :انفرادی اور اجتماعی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا اجتماعی پہلو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مل کر ہی واضح ہوسکتا ہے اور اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ما أنا علیہ وأصحابی‘‘ کے ساتھ تعبیر فرمایا ہے۔ اس اعتبار سے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا معاشرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجتماعی زندگی کا تصور پیش کرتا ہے۔ اور جب رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے تو فوری طور پر یہ معاشرہ اپنی حالت تبدیل نہیں کربیٹھا۔ اگرچہ تھوڑے بہت اختلافات بھی رونما ہوئے مگر یہ ایک فطری عمل ہے۔ اس لئے مجموعی طور پر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا عمومی اور اجتماعی پہلو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد من و عن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں موجود رہا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد تابعین کے دور میں بھی تقریباً وہی حالات غالب رہے جو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تھے۔ پھر ان کے بعد تبع تابعین کے دور میں بھی یہی اجتماعی رنگ غالب تھا۔ اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین عظام اور تبع تابعین کے اَدوار کو تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ سلسلہ ۲۲۰ھ تک چلتا رہا جب کہ یہ تبع تابعین کے دور کا تقریباً اختتام تھا اور تبع تابعین تک کے اَدوار ہی کو خیرالقرون
Flag Counter