Maktaba Wahhabi

364 - 247
حجیت ِحدیث قاری محمد موسیٰ،گوجرانوالہ حجیت ِحدیث اور فتنۂ انکارِ حدیث زمانۂ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد ِصحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمۃ اللہ علیہم سے جوں جوں دوری ہوتی جارہی ہے، رشدوہدایت میں کمی واقع ہوتی جارہی اور شروضلالت پنجے گاڑتی جارہی ہے۔ فتنے تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور ان کا یہ طوفان و طغیان فطری اور لازمی ہے۔ جب تک دنیا میں خیر و اصلاح کا نام و نشان باقی ہے، دنیا بھی باقی ہے۔ جب دنیا فتنہ و فساد سے بھر جائے گی اور روئے زمین پر اللہ کا نام لینے والے باقی نہیں رہیں گے، تب قیامت آئے گی۔ جس طرح دریاؤں کا بہاؤ نشیب کی سمت فطری و قدرتی ہے، انہیں جانب ِفراز نہیں چلایا جاسکتا۔ اسی طرح فتنوں کا طوفان بھی فطرتی ہے، ان کے آگے بند تو باندھا جاسکتا ہے مگر ان کا سد ِباب نہیں کیا جاسکتا۔ ایک فتنہ ابھی فرو نہیں ہوپاتا کہ دوسرا برپا ہوجاتا ہے، انہی فتنوں میں سے ایک فتنہ ’انکار حدیث‘ کا ہے۔ یہ پڑھے لکھے جاہلوں اور کھاتے پیتے آسودہ حال،متمول لوگوں کا فتنہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فتنہ کی پیشگوئی کرتے ہوئے فرمایا : ’’ألا يوشک رجل شبعان علیٰ أريکته يقول: عليکم بهذا القرآن فما وجدتم فيه من حلال فأحلوه وما وجدتم فيه من حرام فحرموه‘‘ ’’ خبردار! عنقریب ایک شکم سیر آدمی اپنے مزین و آراستہ پلنگ یا صوفے پر بیٹھ کر کہے گا کہ تم پر اس قرآن کا (اتباع) فرض ہے۔ اس میں جو حلال ہے تم اسے حلال جانو اورجو اس میں حرام ہے تم اسے حرام جانو۔‘‘ (ابو داود: ۱۶۳/ مشکوٰۃ المصابیح: باب الاعتصام بالکتاب والسنہ، ص۲۹) اور امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے ابو رافع رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم میں سے کسی کو اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے پلنگ پر تکیہ لگائے بیٹھا ہو، اس کے سامنے میرا حکم از قسم امرونہی پیش ہو اور وہ کہے:’’لا أدری ما وجدنا فی کتاب اللَّه اتبعناه‘‘ (مشکوٰۃ :باب الاعتصام بالکتاب والسنہ) ’’میں اسے نہیں جانتا ،ہم تو جو کچھ کتاب اللہ میں پائیں گے، اسی پر عمل کریں گے۔‘‘ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ منکرین حدیث پُرتکلف امیرانہ زندگی گزارتے ہوں گے اور خوب پیٹ بھر کر آراستہ و پیراستہ تختوں ، مسندوں پر نرم و نازک تکیوں سے ٹیک لگا کر احادیث کا ردّ اور انکار کریں گے۔ سچے اللہ کے مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشگوئی لفظ بہ لفظ پوری ہو کر رہی اور آج بنگلوں میں ٹھاٹھ سے رہنے والے اور فراغت و خوشحالی و عیش و نشاط سے زندگی گزارنے والے لوگ حدیث کی حجیت کا انکار کرتے ہیں اور صرف قرآن کو حجت قرار دیتے ہیں ۔
Flag Counter