Maktaba Wahhabi

98 - 126
بنابریں اس سے یہ استدلال صحیح نہیں کہ جنبی یا حائضہ قرآن مجید کو نہیں چھو سکتے،اس لیے کہ مومن اس حالت میں بھی پاک ہی ہوتا ہے،اسی طرح حدیث: ’’لایمس القرآن إلا طاھر‘‘[1] ’’قرآن پاک کو پاک شخص ہی چھوئے۔‘‘ بہ شرط صحت یہ مطلوبہ مفہوم میں واضح نہیں ،اس لیے کہ مومن پاک ہی ہوتا ہے،حدیث ،میں ہے: ’’ان المؤمن لا ینجس ‘‘[2] ’’مومن ناپاک نہیں ہوتا۔‘‘ ﴿ اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ﴾(التوبۃ:28) ’’صرف مشرک ہی نجس ہیں ۔‘‘ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےدشمن(مشرکوں )کی سرزمین پر قرآن ساتھ لے کر جانے سے منع فرمایا ہے تاکہ وہ ان کے ناپاک ہاتھوں سے محفوظ رہے۔بہرحال اس مر کی بھی واضح دلیل اور نص نہیں کہ جنبی یا حائضہ قرآن کو نہیں چھو سکتے۔ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ نے ’’المحلیٰ‘‘میں اس پر تفصیلی بحث کی ہےاور مصحف کو چھونے کا اثبات کیا ہے،اسے ملاحظہ فرمالیا جائے۔ ٭ جب حائضہ کے لیے قرآن کریم کی تلاوت جائز ہے تو دیگر اور اورادو وظائف اور اذکار وغیرہ پڑھنا،احادیث وتفاسیر اور دیگر دینی کتب و رسائل کا مطالعہ کرنا بطریق اولیٰ جائز ہوگا۔ ٭ حائضہ عورت مسجد میں داخل ہوسکتی ہے یا نہیں ؟اس کی بابت علماء کے پانچ قول ہیں ،اکثر علماء عدم جواز کے قائل ہیں اور بعض علماء جواز کے۔
Flag Counter