حائضہ عورت کا تلاوت کرنے کے مسئلہ دلائل کا موازنہ اور راجح مسلک حافظ صلاح الدین یوسف [1] ایام مخصوصہ(حیض)اور نفاس و جنابت میں عورت قرآن کریم کی تلاوت کرسکتی ہے یا نہیں ؟نیز اس حالت میں اس کا قرآن کو چھونا جائز ہے یا نہیں ؟اس مسئلے میں علماء کے درمیان اختلاف ہے۔کوئی جواز کا قائل ہے اور کوئی عدم جواز کا ۔ اس میں عدم جواز(نہ پڑھنے والا)مسلک سب سے زیادہ مشہور ہے اور دوسرے موقف پر لوگ حیرت واستعجاب کا بالعموم اظہار کرتے ہیں ،اس لیے ہم اس کا قدرے تفصیل سے جائزہ لینا مناسب سمجھتے ہیں ۔اس بارے میں بالعموم درج ذیل پانچ آراء ہیں : 1.حیض کی حالت میں عورت کا قرآن پڑھنا اور اسے چھونا مطلقاً ناجائز اور ممنوع ہے۔ 2.حائضہ عورت کا قرآن مجید پڑھنااور اسے چھونا مطلقاً جائز ہے۔ 3.ایک آدھ آیت کا پڑھنا جائز ہے،اس سے زیادہ نہیں ۔ 4.حائضہ عورت قرآن پڑھ سکتی ہے،جنبی کا قرآن پڑھنا جائز نہیں ۔ 5.اس کی بابت منقول کراہت،کراہتِ تحریمی نہیں ،کراہت تنزیہی ہے،یعنی اس حالت میں قرآن کریم پڑھنے اور چھونے سے بچنا بہترہے تاہم اگرضرورت ہوتو جنبی مرد اور حائضہ عورت کے لیے قرآن پڑھنا اور اسے چھونا جائز ہے۔ |