Maktaba Wahhabi

97 - 126
طالبات کو بھی امتحان دینے کے لیےقرآن کریم کا پڑھنا ایک ضرورت ہے یااور اس قسم کی کوئی ضرورت ہوتوحائضہ کے لیےقرآن کریم کا پڑھنا جائز ہے۔‘‘[1] بنابریں یہ حالات اور ضروریات اس بات کی متقاضی ہیں کہ جواز کے فتویٰ کو تسلیم کیا جائے،بالخصوص جب کہ دلائل کے عموم سے اس کی تائید ہوتی ہے نہ کہ تردید،علاوہ ازیں جب کہ ممانعت کے دلائل صحت واستناد کے اعتبار سے محل نظر ہیں ،اس لیے زیادہ سے زیادہ یہ تو کہا جاسکتا ہے کہ حائضہ اور جنبی اگراجتناب کرسکیں تو بہتر ہے،بہ صورت دیگر جواز سے مفر نہیں ،واللہ اعلم بالصواب۔ قرآن مجید کو چھونے(ہاتھ لگانے اور ہاتھ سے پکڑنے)کا حکم: گزشتہ دلائل سے واضح ہے کہ مومن ہر وقت پاک ہے حتیٰ کہ جنابت کی حالت میں بھی وہ پاک ہی ہوتا ہے۔بنابریں اس کے لیےہر کام جائز ہےجس کی ممانعت نہیں آئی ہے۔مثلاً نماز کی بابت وضاحت ہے کہ وہ عدم وضو یا حالت جنابت میں نماز نہیں پڑھ سکتا تو نماز پڑھنااس کے لیے یقیناً ممنوع ہےجب تک وہ وضو یا غسل نہ کر لےلیکن قرآن مجید وہ پڑھ سکتا ہےکیونکہ اس کی ممانعت کی بابت کوئی صریح اور صحیح حدیث ثابت نہیں ۔اسی طرح قرآن مجید کا چھونایعنی اسے ہاتھ لگانااور ہاتھ سے پکڑنا بھی جائز ہے،اس کے لیے وضو یاغسل ضروری نہیں جیسا کہ اکثر علماء غسل کو(جنبی اور حائضہ)کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں ۔اس کی دلیل وہ قرآن کی یہ آیت پیش کرتے ہیں : ﴿ لَّا يَمَسُّهٗٓ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَ ﴾(الواقعہ:79) ’’اسے پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں ۔‘‘ یعنی آسمانوں پر لوح محفوظ میں صرف فرشتے ہی اسے چھو تے ہیں اور وہاں سے نقل کرتے ہیں ۔اس میں شیطان یا اس کے چیلے چانٹوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے،جیسا کہ پہلے اس کی تفصیل گزرچکی ہے۔
Flag Counter