Maktaba Wahhabi

94 - 126
سرمبارک رکھ دیا کرتے تھے،جب کہ وہ حائضہ ہوتی تھیں اور یہ بات صحیح حدیث میں بیان ہوئی ہے۔نیز صحیح مسلم میں ہے، اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے: ’’اني منزل عليك كتابا لایغسله الماء،تقرأہ نائماً ویقظاناً ‘‘ ’’میں تجھ پر ایسی کتاب نازل کر رہا ہوں جسے پانی نہیں مٹا سکتا،تو اسے سوتے جاگتے پڑھ سکتا ہے۔‘‘[1] اس دوسرے مسلک کی روسے،جس کی تفصیل گزشتہ صفحات میں گزری،جنبی اورحائضہ کا قرآن پڑھنا مطلقاً جائز ہےاور اس کی بنیاد دو باتوں پر ہے: ٭ اول یہ کہ ممانعت کی تمام احادیث ضعیف ہیں ،وہ قابل حجت نہیں ۔ ٭ دوم یہ کہ صحیح احادیث کے عموم سے جواز کااثبات ہوتا ہے۔ تیسرا مسلک تیسرا مسلک یہ ہے کہ ایک آدھ آیت پڑھی جاسکتی ہے۔ لیکن ظاہر بات ہے کہ یہ رائے معقولیت پر مبنی نہیں ۔اگر ممانعت کی دلیل موجود ہے تو پھر ایک آیت کے بھی پڑھنے کا جواز کس طرح نکل سکتا ہے؟اگر ممانعت کی کوئی واضح دلیل نہیں تو پھر ایک آدھ آیت ہی پڑھنے کی اجازت کیوں ؟پھر جتنا کوئی پڑھنا چاہے کیوں نہیں پڑھ سکتا؟علاوہ ازیں آیات لمبی بھی ہیں اور چھوٹی بھی،لمبی آیت کی صورت میں صفحہ ڈیڑھ صفحہ پڑھا جاسکتا ہے۔اس صورت میں کیا قرآن کا اکرام واحترام متاثر نہیں ہوگا۔ چوتھا مسلک : اسی طرح یہ مسلک بھی کمزور ہے کہ حائضہ قرآن پڑھ سکتی ہے لیکن جنبی نہیں پڑھ سکتا ،اس کی دلیل ان کے نزدیک یہ ہے کہ حیض کی مدت طویل ہے،اتنے عرصے تک قرآن نہ پڑھنے میں زیادہ نقصان ہے،جبکہ
Flag Counter