جواز کے قائلین کے دلائل مذکورہ تفصیل سے واضح ہے کہ پہلی رائے،یعنی عدم جواز کے قائلین کے پاس کوئی مضبوط دلیل نہیں ہے۔اس کے برعکس دوسرا موقف یہ ہے کہ جنبی اورحائضہ کا قرآن پڑھنا اور چھونا جائز ہے۔ان مجوزین میں امام طبری اور امام بخاری جیسے حضرات اور دیگر کئی جلیل القدر ائمہ شامل ہیں ،ان کے دلائل حسب ذیل ہیں : 1.ممانعت کی تمام روایات ضعیف ہیں ،اس لیے وہ قابل احتجاج نہیں ،اگر کوئی صحیح ہے تو وہ متحمل المعانی ہے،اس لیے اس سے بھی استدلال صحیح نہیں (جیسا کہ پہلےتفصیل گزرچکی ہے)اور جب روایات میں ضعف شدید ہوتو مجموعۂ روایات بھی قابل استدلال نہیں ہوتا۔ بنابریں اس رائے میں بھی کوئی وزن نہیں کہ یہ سب روایات ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں ،شیخ البانی مسجد میں جنبی اورحائضہ کے داخلے کی ممانعت والی حدیث کی تضعیف کے بعد لکھتے ہیں : ’’للحدیث بعض الشواھد،لکن بأسانید واھیۃ لاتقوم بھا حجۃ، ولا یأخذ الحدیث بھا قوۃ ‘‘[1] ’’اس حدیث کے بعض شواہد ہیں لیکن ان کی سندیں نہایت کمزور ہیں جن سے نہ حجت قائم ہوتی ہے اور نہ حدیث کو کوئی قوت حاصل ہوتی ہے۔‘‘ اسی طرح حدیث’’لا یقرأ الجنب ولا الحائض شیئا من القرآن‘‘کےضعف پربحث کرتے اوراس کےایک راوی کو بعض حضرات کے ثقہ کہنے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’فقد اتفقت کلمات ھؤلاء الأئمۃ علی تضعیف ابن مسلمۃ ھذا، فلو سلمنا بأن الدار قطنی أرادہ بقولہ’’ھو ثقۃ‘‘،لو جب عدم الاعتداد بہ لما تقرر فی المصطلح أن الجرح مقدم علی التعدیل لا سیما إذا کان مقروناً ببیان السبب کماھو الواقع ھنا ‘‘[2] |