Maktaba Wahhabi

83 - 126
پڑھ سکتا،جب تک وہ وضو یا غسل نہ کر لے۔لیکن اس کے علاوہ دیگر کاموں کے لیے وہ پاک ہی متصور ہوگا۔ ان کی مزیدتائید ان احکام سے ہوتی ہے جو حائضہ عورتوں کی بابت دیئے گئے ہیں ،جیسے خاوند اس کے ساتھ لیٹ سکتا اور(شرم گاہ کےعلاوہ)مباشرت کر سکتا ہے،اس کےہاتھ کا پکا ہوا کھانا جائز ہے،اس کی گود میں لیٹے ہوئے قرآن پڑھ سکتا ہے۔جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ عمل بیان فرمایا ہے۔بلکہ ایک موقع پرنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں ہوتے ہوئے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا،جب کہ وہ ایام مخصوصہ میں تھیں : ’’مجھے کپڑا(چادر)پکڑا دو‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا’’إنی حائض‘‘’’میں تو مخصوص ایام(حیض کی حالت)میں ہوں ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’ان حَیْضَتَکِ لَیْسَتْ بِیَدَکِ‘‘[1] ’’تیرا حیض تیرے ہاتھوں میں نہیں ۔‘‘ اس تفصیل سے یہ واضح ہےکہ طاہر کے چاروں معنوں میں سے یہ آخری معنی دوسرے دلائل کی رو سے زیادہ صحیح ہے،جبکہ دوسرے معنی اتنے قوی نہیں ہیں اور اس آخری معنی کی رو سے جنبی یا حائضہ کا قرآن پڑھنا یا اسے چھونا ممنوع ثابت نہیں ہوتا کیونکہ جنبی اورحائضہ بھی مومن ہونے کی وجہ سے پاک ہیں ۔ عدم مس(نہ چھونا)علیحدہ مسئلہ اور عدم قراءت(نہ پڑھنا)علیحدہ مسئلہ ہے بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس بات پر اجماع ہےکہ محدث حدثِ اکبر(یعنی جنبی اورحائضہ)کے لیےقرآن کریم کا چھونا جائز نہیں ہے،اس لیے طاہر کے معنی،حدث اکبر سے پاک شخص،متعین ہیں اور یوں یہ حدیث اس مسئلے میں نص صریح کی حیثیت رکھتی ہے۔لیکن اجماع کا دعویٰ ہی صحیح نہیں ہے۔کیونکہ امام بخاری، امام ابن جریر طبری،امام داؤد ظاہری،امام ابن حزم،امام ابن المنذر،شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور امام ابن القیم رحمہ اللہ وغیرہم جنبی اورحائضہ کوقرآن کریم پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں ۔(ان کے دلائل آگےبیان ہوں گے)جب یہ بات ہے تو پھر دعوائے اجماع کیوں کر صحیح ہے؟
Flag Counter