Maktaba Wahhabi

81 - 126
نہ کر لے۔الّا یہ کہ مسجد اس کا راستہ ہوتو اس صورت میں وہ مسجد میں سے گزر سکتا ہے۔ امام ابن جریر طبری وغیرہ نے اسی تفسیر کو راجح قراردیا ہے اور اس تفسیر کی رو سے جنبی کے مسجد سے گزرنے کی اجازت نکلتی ہے۔حافظ ابن کثیر نے بھی امام ابن جریر کی اس تفسیر کو نقل کر کے لکھا ہے: ’’ومن ھذہ الآیۃ احتج کثیر من الائمۃ علی أنہ یحرم علی الجنب اللبث فی المسجد ویجوز لہ المرور وکذا الحائض والنفساء اَیضافی معناہ‘‘[1] ’’اس آیت سےاکثر آئمہ نے اس بات پر استدلال کیا ہےکہ جنبی کا مسجد میں ٹھہرنا حرام ہے،البتہ اس کے لیے گزرنا جائز ہے،اور حائضہ اور نفاس والی عورتیں بھی اسی حکم میں ہیں ۔‘‘ دوسرے مفسرین نے﴿ وَلَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِيْ سَبِيْلٍ﴾سے مراد مسافر لیا ہےاور مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جنبی آدمی بھی مسجدمیں نہ آئے،ہاں اگر وہ مسافر ہو اور اسے پانی نہ ملے تو وہ تیمم کرکے نماز پڑھ لے۔ امام ابن جریر طبری وغیرہ مفسرین کے نزدیک پہلی تفسیر اس لیے زیادہ صحیح ہے کہ اس آیت میں اس کے بعد ہی مسافر کے لیے پانی نہ ملنے کی صورت میں تیمم کرنے کا حکم ہے۔اگر﴿ وَلَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِيْ سَبِيْلٍ﴾سے مرادصرف گزرنےوالا،راستہ عبور کرنے والا ہے۔ اس طرح اس آیت سے جنبی آدمی کا مسجد سے گزرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔بنابریں مذکورہ حدیث سنداً ضعیف ہونے کے علاوہ قرآن کے بھی خلاف ہے۔ 5.پانچویں دلیل،جس سےا ستدلال کیا جاتا ہے ،نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وہ فرمان ہے جو آپ نے سیدنا عمرو بن حزم کے نام لکھا تھا،اس میں فرائض و سنن،دیات اور صدقات وغیرہ کی تفصیل تھی،اس میں ایک بات یہ بھی تھی: ’’لا یمس القرآن الا طاھر‘‘[2] ’’قرآن کو وہی چھوئے جو پاک ہو۔‘‘
Flag Counter