Maktaba Wahhabi

76 - 126
اور یہ روایت اس کے علاوہ دوسرے راوی سےبھی مروی ہے اور وہ بھی ضعیف ہے۔ابن ابی حاتم کہتے ہیں :میں نے اپنے والد سے سنا اور انہوں نے اسماعیل بن عیاش کی یہ حدیث ذکر کی اورکہا کہ اس نے غلطی کی ہے،یہ دراصل ابن عمر کا قول ہے۔‘‘[1] اس روایت کو بعض حضرات نے اس کے کچھ متعابعات کی بنیاد پر صحیح کہا ہے لیکن محدث عصرشیخ البانی رحمہ اللہ نے انہیں بھی غیر معتبر قرار دے کر اس روایت کو ضعیف ہی قرار دیا ہے۔[2] بلکہ تعلیقات مشکاۃمیں امام احمد کے حوالے سے اسے باطل کہا ہے۔[3] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی امام طبری کے حوالے سے اس روایت کی بابت کہا ہے:’’ضعیف من جمیع طرقۃ‘‘’’جتنے بھی طرق سے یہ روایت آتی ہے، سب ضعیف ہیں ۔‘‘[4] 2.ددسری دلیل جس سے اس فریق نےاستدلال کیا ہے،سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت ہے: ’’کان صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم یقضی حاجتہ ثم یخرج فیقرأ القرآن ویأکل معنا اللحم ولا یحجبہ،وربما قال: لایحجزہ من القرآن شئ لیس الجنابۃ ‘‘[5] ’’نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قضائے حاجت سے فارغ ہوکر نکلتے تو قرآن پڑھتے اور ہمارے ساتھ گوشت تناول فرماتے اورآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قرآن پرھنےمیں سوائے جنابت کے کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنتی تھی۔‘‘ اس روایت کی بابت حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’اسے اصحاب السنن نے روایت کیا ہے اور ترمذی ،ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے،اور بعض نےاس کے بعض راویوں کی تضعیف کی ہے اور حق بات یہ ہے کہ یہ روایت حسن کے قبیل سے ہے جو
Flag Counter