Maktaba Wahhabi

66 - 126
دےاوریقینی بات پر بنیاد رکھے(یعنی تین پر)اور پھر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے ،اب اگر اس نے پانچ رکعات پڑھی ہوگی تویہ سجدے اس کی نماز(کی رکعات ) کو جفت کردیں گے اور اگر اس نے پوری چار رکعت نماز پڑھی ہوگی تو یہ سجدے شیطان کے لیے ذلت کا سبب ہوں گے۔‘‘[1] اور سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ جب کسی کو دو اور ایک کے درمیان شک ہوجائے تو وہ ایک رکعت شمار کرے اور دو اور تین کے درمیان شک ہوجائے تو دو رکعتیں شمار کرے ،اگر تین اورچار کے درمیان شک پڑجائے تو تین رکعتیں شمارکرے،پھر نماز پوری کر لے،حتیٰ کہ شک اضافے کے بارےمیں رہ جائے،پھر سلام پھیرنے سےپہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔‘‘[2] 2.دوسری شکل یہ کہ اسے شک پڑا مگر غوروخوض کے بعد پتا چل گیا کہ اس کی کون سی رکعت ہےتو وہ ظن غالب پر بنیاد رکھے اور آخر میں دو سجدے کرلے۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’إذا شك أحدكم في صلاته فليتحر الصواب فليتم عليه،ثم لیسلّم ثم يسجد سجدتين ‘‘[3] ’’جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک پڑجائے تو وہ ٹھیک بات کو تلاش کرے اور اسی کے مطابق اپنی نمازی پوری کرے،پھر سلام پھیر کر دوسجدے کرلے۔‘‘ واضح ہے’’فليتحرالصواب‘‘اور سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ’’ولیبن علی مااستیقن‘‘کامعنی مختلف ہے،جیساکہ مسلم کی حدیث میں جو مختلف چار الفاظ استعمال ہوئے ہیں ،ان سے واضح ہوتا ہے اور یہ فرق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری (3/95)میں بیان کیا ہے،اسی طرح امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے صحیح ابن خزیمہ(2/114)میں اور امام ابن حبان رحمہ اللہ نے صحیح ابن حبان میں ،جبکہ امام نووی رحمہ اللہ اور دیگر علماء نے ان دونوں احادیث کا ایک ہی معنیٰ مراد لیا ہے۔
Flag Counter