Maktaba Wahhabi

65 - 126
درمیانہ تشہد چھوٹ جانے پر سجدہ سہو ٭ اگر کوئی درمیانہ تشہد بھول جائے تو وہ سجدہ سہو کرے گا۔سیدنا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہو گئے، چنانچہ سارے لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، جب نماز ختم ہونے والی تھی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے’’الله أكبر‘‘کہہ کر سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔‘‘[1] واضح رہے کہ اگر کوئی درمیانہ تشہد بھول گیا ہے اوروہ سیدھا کھڑا ہوگیا ہےتو وہ یاد آنے پر بیٹھے گانہیں بلکہ نماز پوری کرے گا اورآخر میں سلام سے پہلے دو سجدے کرےگا۔ لیکن اگر وہ کھڑا ہونے لگا اور یاد آگیا تو بیٹھ جائے گا اور اس غلطی پر دو سجدے نہیں ۔کیونکہ مذکورہ بالا عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی ایک روایت میں یہ بھی ہے :’’ ہم نے ’’سبحان اللّٰہ‘‘کہا ،پس جب آپ سیدھے کھڑے ہو گئے تو آپ نے قیام شروع کر دیا اور آپ واپس نہ لوٹے۔‘‘[2] ٭ درمیانہ تشہد جہاں کرنا چاہیے تھا وہاں نہ کیا، یا جہاں نہیں کرنا چاہیے تھا وہاں کیا، تو سجدہ سہو لازم ہو گا۔ رکعات کی تعداد میں شک پر سجدہ سہو ٭ اگر رکعات کی تعداد میں شک پڑ جائے تو اس کی دو صورتیں ہوں گی، ایک یہ کہ اسے یقین نہیں آرہا کہ آیا اس نے تین پڑھی ہیں یا چار اور دوسری شکل یہ ہے کہ شک پڑنے پر اس نے غور و خوض کیا اور اسے یقین آگیا کہ اس نے تین پڑھی ہیں یا چار اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے : 1.ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو رکعات کی تعداد کےبارے میں شک پڑجائے اور معلوم نہ ہوسکے کہ اس نے تین پڑھی ہیں یا چار تو وہ شک کو چھوڑ
Flag Counter