رکعات میں کمی بیشی پر سجدہ سہو اگر کوئی رکعت چھوٹ گئی تو اس رکعت کو مکمل کرنے کے بعد سجدہ سہو کیا جائے گا۔سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعت پڑھا کر سلام پھیر دیا توآپ سے ذوالیدین نے کہا: کہ یا رسول اللہ! کیا نماز مختصر ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کہ کیا ذوالیدین سچ کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے کہا :ہاں ! یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور باقی والی دو رکعات پڑھائیں ، پھر سلام پھیرا، پھر’’ الله اكبر‘‘ کہہ کر سجدہ کیا،جو عام سجدو ں کی مانند یا ان سے لمبا تھا،پھر اٹھے۔‘‘[1] ٭ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :’’ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کی تین رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا،پھر اپنے گھرچلے گئے۔ایک آدمی نے جسے خرباق کہا جاتاتھا،وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا،اس نے اس چیز کا ذکر کیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غصہ کی حالت میں اپنی چادر کھینچتے ہوئے لوگوں کے پاس آئے اور ان سے پوچھا:’’کیا یہ شخص سچ کہتا ہے؟انہوں نے کہا:’’ہاں ‘‘آپ نے ایک رکعت پڑھائی،پھر سلام پھیرا،پھر دو سجدے کیے اور پھر سلام پھیرا۔‘‘[2] ٭ اگر کوئی رکعت زیادہ پڑھ لی ہے تو اس پر بھی دو سجدے کیے جائیں گے۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا ’’ کیا نماز زیادہ ہو گئی ہے؟ ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا بات ہے؟ ‘‘کہنے والے نے کہا’’ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں ‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے کئے۔‘‘[3] اگر کوئی نمازمیں بھول کر اضافی رکعت کے لیے کھڑا ہو گیاہے تو جہاں یاد آئے وہیں سے پلٹ کر تشہد میں بیٹھ جائے اور آخر میں سجدہ سہو کر لے۔ |