Maktaba Wahhabi

61 - 126
کے ہاں بڑی مستحکم ہے۔ ثانیاً:سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو،جو جرابوں پر مسح کرنے کی دلیل ہے اور سنداً بالکل صحیح ہے،اپنے خود ساختہ اصولوں کی بنیاد پرضعیف یا قرآن کے خلاف ہونے پر ظنی اور خبر واحد کہہ کر ردّ کرد ینا جیسا کہ مولانا بنوری نے کیا ہے،یہ ان کا وہی وتیرہ ہے جو متعدد احادیث کے بارے میں انہوں نے اختیار کر رکھا ہے۔ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث صحیح ہے اور وہ قرآن کے خلاف نہیں ہےبلکہ قرآنی حکم’’غسل رجلین‘‘ کی مُخصّص یامُفسِّر ہےجس سے قرآن کے ایک حکم کی تخصیص یا تفسیر ہوتی ہےکہ اگر طہارت کی صورت میں موزےیا جرابیں پہنی گئی ہوں تو ان پر مسح کرنا جائز ہے،اس حالت میں پاؤں دھونے کی ضرورت نہیں ہے،مقیم کو ایک دن۔ایک رات اور مسافر کو تین دن،تین راتیں ۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم كا عمل امام خطابی رحمہ اللہ فرماتےہیں کہ تیرہ(13)صحابه سے جرابوں پرمسح كرنا ثابت هےاور كسی صحابی سے ان كی مخالفت ثابت نهیں ۔امام احمد رحمہ اللہ بھی اس کے جواز کے قائل ہیں اور ان کی بنیادیہی صحابہ کا عمل اور صریح قیاس ہے کیونکہ موزوں اور جرابوں کے درمیان کوئی ایسا مؤثر فرق نہیں ہے جس کی بنا پر ان کے درمیان حکم میں کوئی فرق کرنا صحیح ہو۔ مذکورہ احادیث،آثارِ صحابہ،اہل لغت کی صراحت اور قیاس صریح سے واضح ہے کہ جرابوں اور موزوں پر مسح کرنا جائز ہے،چاہےوہ چمڑے کے ہوں یا اُون یا نائیلون کے،موٹے ہوں یا پتلے،ہر قسم کی جرابوں پر مسح کیا جاسکتا ہے،ان کے درمیان فرق کرنا صحیح نہیں ہے،بہ شرطیکہ جرابیں پہنتے وقت انسان باوضو ہو۔ مسح کرنے کی مدت وضو کی حالت میں پہنی ہوئی جرابوں پر مقیم آدمی ایک رات اور ایک دن اور مسافرتین دن اور تین
Flag Counter