Maktaba Wahhabi

60 - 126
اعتبارسے وہ تمام چیزیں یکساں ہیں جنہیں ان ضرورت کے لیےآدمی پہنےجن کی رعایت ملحوظ رکھ کر مسح کی اجازت دی گئی ہے۔‘‘[1] امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا طرز عمل اور فقہائے احناف کا جمود یہی وہ حقیقی روح تھی جو بیماری میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی سمجھ میں آگئی تھی اور انہوں نے اپنی رائے سے رجوع کر کےجرابوں پر مسح کرلیا،جس میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ وہ جرابیں کس قسم کی تھیں ؟ظاہر بات ہے وہ مجلّدین یا منعلّین نہیں تھیں ،جن کی وہ اس سے پہلے شرط لگایا کرتے تھے۔مجلّدین وہ موزے جن کے اوپرنیچے چمڑا ہو اور منعلّین وہ موزے جن کا صرف نچلا حصہ چمڑے کا ہو۔علاوہ ازیں حنفی فقہ کی معتبر کتابوں (ہدایہ وغیرہ)میں یہ صراحت بھی ہے کہ فتویٰ امام صاحب کے اخری عمل پر ہے۔اس کےباوجود فقہائے احناف اور موجودہ علمائے احناف کا جمودناقابل فہم ہے جو جرابوں پر مسح کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور امت مسلمہ کو ایسی سہولت سے محروم کر رکھا ہے جو اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے اور صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ علمائے احناف کا ناقابل فہم عذر اگر وہ یہ کہیں کہ ہم امام صاحب کے رجوع کو اس لیے اہمیت نہیں دیتے کہ جرابوں پر مسح کرنے کی احادیث صحیح نہیں ہیں ،صرف خفین پر مسح کرنے کی روایات صحیح ہیں ۔ اولاً:ان کا یہ دعویٰ غیر صحیح اور ان کے عمومی طرزعمل کے خلاف ہے۔اس لئےکہ ان کا عمومی طرزعمل تو یہ ہے کہ فقہ حنفی کے مسائل کو اہمیت دیتے ہوئے انہوں نے بے شمار صحیح احادیث کو مختلف حیلوں یا خانہ زاد اُصولوں کی بنیاد پر ناقابل عمل اور مردود ٹھہرارکھا ہے۔بنا بریں ان کا حدیث کواہمیت دینے کے دعوے کو کیوں کرصحیح سمجھا جاسکتا ہے۔اس مسئلے کی حد تک یہ صرف ان کا فقہی جمود اور اکابر پرستی کی ریت ہے جو ان
Flag Counter