Maktaba Wahhabi

62 - 126
راتیں مسح کرسکتا ہے،البتہ احتلام اور جنابت کی صورت میں یہ رخصت ختم ہوجائے گی کیونکہ ان صورتوں میں غسل واجب ہوجاتاہے،البتہ قضائے حاجت سے یہ رخصت ختم نہیں ہوگی بلکہ برقرار رہے گی۔اورمذکورہ مدت کے اندر مقیم اور مسافر پیردھونے کی بجائے جرابوں پر مسح کرسکتے ہیں ۔[1] مسح کے وقت کی ابتدا: موزوں پر مسح کی مدت کا آغازوضو کرنے کے بعد سے نہیں ہوگابلکہ اس وقت سے ہوگا جب وہ بےوضو ہونے کے بعد پہلی مرتبہ مسح کرےگا مثلاً نماز فجر کے وقت وضو کر کے جرابیں پہنیں ،پھر گھنٹے دو گھنٹےکے بعد بے وضو ہوگیالیکن اس نے ظہر کے لیے وضو کیااور جرابو ں پر مسح کر لیاتو اس مسح سے مسح کی مدت کا آغاز ہوگااور اگلے دن کی ظہرتک مقیم کے لیےمسح کرنا جائز ہوگا۔اس طرح گویا وہ چھ نمازوں کے لیے مسح کرسکے گا۔[2] ایک دوسری رائے یہ ہے کہ مسح کی ابتداء پہلی مرتبہ وضو کر کے جرابیں پہننے کے وقت سے ہوگی اس طرح صرف پانچ نمازوں کے لیے مسح کرنا جائز ہوگا یعنی ایک دن اور ایک رات۔احتیاط اسی دوسری رائے میں ہے۔واللہ اعلم اگر کسی کھلے میدان میں نماز پڑھنی ہو اورجوتوں سمیت پڑھنی ہو تو جوتوں پر بھی مسح کرنا جائز ہے۔
Flag Counter