’’وھو أن یستمسک علی الساق من غیر أن یربط بشئ۔‘‘ ’’ثخین(موٹی)سے مراد وہ جراب ہےجو پنڈلی پر کسی چیز کے ساتھ باندھنے کے بغیر ٹھہرجائے۔‘‘ ’’والثخینین ما یستمسک بالقدم من غیر رباط۔‘‘[1] ’’موٹی جرابیں وہ ہیں جو پیر کے ساتھ بغیرکسی رسی (وغیرہ)کے باندھے،ٹھہر جائیں ۔‘‘ اس تعریف کی رُو سے ہر قسم کی جراب،چاہے وہ اُونی ہو یا سوتی یا نائیلون کی،موٹی ہو یا پتلی،ہر جراب پاؤں اور پنڈلیوں پر خود بہ خود ٹھہر جاتی ہے،اسے کسی چیز سے باندھنا نہیں پڑتا۔ اس مسلّمہ تعریف کے بعد موٹی اور پتلی کی بحث کا بھی کوئی جواز نہیں رہتا،ہر قسم کی جراب پر جوجو قدم کو ڈھانکے اور جلد نظرنہ آئے،مسح کا جوا ز ثابت ہوجاتا ہے۔احادیث میں تو پہلے ہی اس شرط اور تفریق کا کوئی اشارہ نہیں ملتا ،ان میں تو مطلق جوربین(جرابوں )کا ذکر ہےجس میں موٹی اور پتلی ہر قسم کی جراب شامل ہے۔بلکہ جورب(جراب)کی تعریف سے بھی یہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے: ’’والجورب:لفافۃ الرجل یتخذ من غزل صوف أوقطن أو شعر لا ستدفاء القدم۔‘‘[2] ’’جورب پیر کا لفافہ (اس کو ڈھانپنےوالی چیز)ہے جو اُون،یا روئی،یا بالوں سے بنائی جاتی ہے پیر کو گرم رکھنےکے لیے۔‘‘ نعلین کی بھی یہی تعریف ہے،یعنی وہ بھی ’’لفافۃ الرجل‘‘ ہی ہےفرق صرف یہ ہے کہ وہ چمڑے کی بنی ہوئی ہوتی ہیں ۔ اس لیےایک اور حنفی عالم مولانا مودودی نے،جن کو اللہ نے اس مسئلے پر شرح صدرفرمایا،ہر قسم کی جرابوں پر مسح کرنے کا جواز تسلیم کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے: |