Maktaba Wahhabi

57 - 126
علاوہ ازیں فقہ حنفی کی متعدد کتابوں میں امام صاحب کا اپنے مسلک سے رجوع کر کے اپنے دونوں شاگردوں کی رائے کو اختیار کر لینے کا ذکر ہےاور اس کی تفصیل یہ لکھی ہےکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وفات سے 9یا 3دن پہلے بیمار ہوگئے تھے تو انہوں نے جرابوں پر مسح کیا اور مزاج پرسی کرنے والوں سے فرمایا: ’’فعلت ماکنت أمنع الناس عنہ۔‘‘ ’’آج میں نے وہ کام کیا ہےجس سے میں لوگوں کو منع کرتا تھا۔‘‘ اس واقعے کونقل کر کےفقہائے احناف لکھتے ہیں : ’’فاستدلوا بہ علی رجوعہ۔‘‘ ’’اس سے فقہاء نے یہ استدلال کیا ہے کہ امام صاحب نے اپنی رائے سے رجوع کر لیا تھا۔‘‘ اور اتنا ہی نہیں ، بلکہ ہدایہ وغیرہ میں یہاں تک لکھا ہوا ہے۔ ’’وعلیہ الفتویٰ‘‘’’اور اب فتویٰ بھی اسی (رجوع والے مذہب) ہی پرہے۔‘‘[1] امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا اپنی رائے سے رجوع کرنے کا ذکرامام ترمذی رحمہ اللہ نےبھی اپنی جامع ترمذی میں کیا ہے جو مصری محدث ومحقق کے نسخۂ ترمذی میں موجود ہے اور علامہ بنوری بھی نے اپنی شرح ’’معارف السنن‘‘میں اس کو تسلیم کیا ہے۔ اس کے بعد تو فقہائے احناف کو جرابوں پر مسح کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہیےکیونکہ ان کے تینوں بڑے امام اس کے قائل ہیں اور فتویٰ بھی اسی رائے پر ہے۔اس کے بعد انکار کا کیا جواز ہے؟ ثخافت کا مسئلہ: باقی رہا مسئلہ ثخافت،یعنی موٹی ہونے کا کہ صاحبین کے نزدیک یہ جواز تب ہے جب جرابیں موٹی ہوں ،باریک نہ ہوں ۔یہ مسئلہ بھی ثخافت کی اس تعریف سے حل ہوجاتا ہے جو خود فقہاء نے ثخافت(موٹے ہونے)کی ہے:
Flag Counter