Maktaba Wahhabi

56 - 126
ان کی تائید کی ہے کیونکہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت صحیح بخاری میں بھی ہے لیکن تر مذی میں یہ روایت جرابوں پر مسح کرنے کے اضافے کے ساتھ ہے۔اس اضافے کو بیان کرنے والا راوی ثقہ ہے اور ثقہ راوی کا اضافہ محدثین کے نزدیک بالاتفاق صحیح ہوتا ہے،چنانچہ ان مسلمہ اصولوں کی روشنی میں علامہ احمد شاکر مصری،علامہ جمال الدین قاسمی،امام العصر شیخ البانی،امام ابن دقیق العبید وغیرہم رحمھم اللہ نے اس حدیث کو صحیح قرار دے کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے موزوں کے ساتھ جرابوں پربھی مسح کرنے کا اثبات کیا ہے۔اورسیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ روایت کو مختلف مواقع پر محمول کیا ہے،یعنی یہ کسی ایک ہی وقت کا واقعہ نہیں ہے لیکن مختلف واقعات ہیں ،کسی وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے موزوں پر اور کسی وقت جرابوں پر مسح فرمایا ہے۔‘‘[1] صاحبین امام ابویوسف رحمہمااللہ کی رائے اسی حدیث ،مسح علی الجوربین،کی وجہ سے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے دونوں شاگردوں ،امام محمد اورقاضی ابو یوسف نے بھی اپنے استادامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سےا ختلاف کرتے ہوئے موٹی جرابوں پر مسح کرنے کاجواز تسلیم کیا ہے۔ہدایہ میں ہے: ’’ولا یجوز المسح علی الجوربین عند أبی حنیفۃ إلا أن یکونا مجلّدین أومنعلین،وقالا یجوز إذا کانا ثخینین لا یشفان لما روی اُن النبی علیہ الصلاۃ والسلام مسح علی جوربیہ۔‘‘[2] ’’امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جرابوں پر مسح جائز نہیں ۔ہاں اگر وہ مجلد یا منعل ہوں تو جائز ہےاور صاحبین(امام محمد اور ابویوسف)نے کہا:جرابوں پر مسح جائز ہےاگر وہ موٹی ہوں ،باریک نہ ہوں ،اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہےکہ آپ نے جرابوں پر مسح کیا ہے۔‘‘
Flag Counter