انہوں نے وضو کیا،اپنا چہرہ اورہاتھ دھوئےاور اُونی جرابوں پر مسح کیا،میں نے ان سے کہا:آپ ان جرابوں پر مسح کر رہے ہیں !تو انہوں نے فرمایا: ’’انھا خفان ولکنھما من صوف۔‘‘ [1]’’یہ بھی موزےہیں لیکن اُون کے ہیں ۔‘‘ علامہ احمد شاکر مصری رحمہ اللہ یہ اثر نقل کر کے لکھتے ہیں : ’’وھذا الأ ثر عن انس یدل علی أنہ،وھو من اھل اللغۃ،یری أن الجوربین یطلق علیھما اسم الخفین أیضاً،وأنّ المقصود من ذلک مایستر الرجلین،من غیر نظر الیٰ ما یصنع منہ،جلداً أوصوفا أوغیر ذلک۔‘‘[2] ’’سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا یہ اثر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ان کے نزدیک جرابوں پر خفین(موزوں )کا اطلاق بھی صحیح ہے اورسیدنا انس رضی اللہ عنہ اہل زبان میں سے ہیں (اس لیے ان کی بات معتبر ہے)اور اس سے مقصود ایسی چیز ہےجو پیروں کو ڈھانپ لے،قطع نظر اس کے کہ وہ کس چیز کی بنی ہوئی ہے چمڑے کی ہے یا اُون کی یا اُون کے علاوہ کسی اور چیز کی۔‘‘ جرابوں پر مسح کرنے کی واضح ہدایت علاوہ ازیں سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ہی سے ایک روایت ترمذی میں موجود ہے جس میں نعلین کے ساتھ جرابوں پر بھی مسح کرنے کا ذکر ہے،چنانچہ وہ فرماتے ہیں : ’’توضأ النبی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم ومسح علی الجوربین والنعلین۔‘‘[3] ’’نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو فرمایا اور جرابوں اور(چمڑے کے)موزوں اور(جوتوں )پر مسح کیا۔‘‘ امام ترمذی نے بھی اس حدیث کو حسن صحیح کہا ہے اور ان کے علاوہ دیگر محققین حدیث نے بھی |