Maktaba Wahhabi

52 - 126
اللہ تعالیٰ ہی انسانی فطرت کا خالق ہےاور اس کے قوانین ہی انسانی فطرت کے عین مطابق ہیں ۔اور ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک ہی طلاق رجعی شمار کر کےخاوند کو عدت کے اندر رجوع کا حق دینا عین منشائے الٰہی ہے جو قرآن کریم کی آیت﴿ اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ﴾(البقرہ:229)سے واضح ہے۔ پاکستان بھی یہ مسئلہ اپنی شدت،وسعت اور سنگینی کے اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہےلیکن یہاں بھی چونکہ وہی فقہی جمود ہے، جس میں بھارت کے حنفی علما مبتلا ہیں ،اس لیے یہاں بھی یہ مسئلہ عورتوں اور بچوں پر ظلم وستم کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔ پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل نے دو تین مرتبہ مختلف اوقات میں اس کے لیے تعزیری سزا تجویز کرنے کی سفارش کی ہے لیکن عملاًکچھ نہیں ہوا۔اب ایک مرتبہ پھر بھارتی حکومت کی مذکورہ مساعی کے پیش نظر اس نے جھر جھری لی ہے اور اس کے موجودہ چیئر مین قبلہ ڈاکٹرایاز صاحب نےاس کے لیے وزارت قانون کو قانون سازی کی ہدایت کی ہے جس کی روشنی میں کونسل بھی پر غورکرے گی ۔اور اس کے لیےسزا تجویزکرےگی۔[1] لیکن پاکستان کی وزارتِ قانون اور اسلامی نظریاتی کونسل دونوں سےہماری استدعا ہے کہ وہ اس کےلیےتعزیری سزا تجویز کرنے کے بجائے،اس کو ایک طلاق شمار کرنے کا قانون بنائے اور بھارتی حکومت کی نقالی نہ کرے۔تعزیری سزا سے یہ مسئلہ حل ہونا نہایت مشکل ہے،البتہ ہمارے بتلائے شرعی حل سے بہت حد تک یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔کیونکہ تعزیری سزا انسانی حل ہے اور اسے ایک ہی طلاق شمار کرنا شرعی حل ہے۔اگریہ دونوں ادارے واقعی اس مسئلےکےحل میں مخلص ہیں تو اس کے بغیر چارہ نہیں ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک طلاق رجعی شمار کرنے کا قانون بنایا جائے۔
Flag Counter