Maktaba Wahhabi

48 - 126
مسلمانوں میں تین طلاقیں نکاح ختم کرنے کی بدترین قسم ہے۔بھارتی سپریم کورٹ نئی دہلی (آواز نیوز)بھارتی سپریم کورٹ نے بیک وقت تین طلاقوں کو مسلمانوں میں نکاح ختم کرنے کی سب سے بدترین اور نامناسب قسم قرار دے دیا ہے ۔بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جے ایس کھیہر کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے بیک وقت تین طلاقوں کے لئے عدالتی جانچ پڑتال کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ کہ خواتین کے پاس اس بات کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ شادی کے وقت نکاح نامے میں یہ شرط عائد کردیں کہ بیک وقت تین طلاقیں انہیں نامنظور ہیں ۔عدالت نے سابق وفاقی وزیر سے کہا کہ ایسے اسلامی اور غیر اسلامی ممالک کی فہرست پیش کریں جہاں بیک وقت تین طلاقیں دینے پر پابندی عائد ہے جس پر بنچ کو بتایا گیا کہ پاکستان ،افغانستان ،مراکش اور سعودی عرب میں قانونی طورپر نکاح کے خاتمے کےلئے بیک وقت تین طلاقیں دینے کی اجازت نہیں ہے۔سینئر وکیل رام جیٹھ ملانی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ بیک وقت تین طلاقیں دینے کا حق صرف شوہر کو حاصل ہے جو آئین کے آرٹیکل 14کی خلاف ورزی ہے۔رام جیٹھ ملانی کا کہنا ہے کہ اس طرح طلاق دینے کا طریقہ کار بے رحمانہ اور قرآنِ کریم کے اصولوں کے بھی خلاف ہے جس کی کسی بھی صورت میں وکالت نہیں کی جاسکیت ۔تین طلاقوں سے متاثرہ خاتون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دنیا کا کوئی بھی قانون شوہر کی خواہش پر بیوی کو سابقہ بیوی بنانے کی اجازت نہیں دیتا اور یہ لاقانونیت کی سب سے بری قسم ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیئے کہ باوجود اس کے کہ مسلمانوں کے کچھ مسالک میں بیک وقت تین طلاقیں دینا جائز ہے لیکن پھر بھی بیک وقت تین طلاقیں دےکر نکاح ختم کرنے کا عمل مسلمانوں میں نکاح ختم کرنے کی سب سے بدترین قسم ہے۔‘‘ روزنامہ:،آواز،لاہور:13/مئی2017ء
Flag Counter