Maktaba Wahhabi

47 - 126
عہد لیا جارہا ہے کہ شریعتِ اسلامیہ ہی کی روشنی میں اپنا ہر فیصلہ کرنا پسند کرتی ہیں ۔اس مہم کے مطابق پانچ کروڑ مسلمان عورتوں کے دستخط حاصل کرکے حکومتِ ہند کو پیش کئے جاچکے ہیں ۔ یہ بھی اپنی جگہ بالکل درست اور مسلمانوں سے شریعت پر استقامت کا عہد بھی اچھا ہے اور حکومت پر یہ واضح کرنا نہایت ضروری ہے کہ مسلمان اپنے مذہب میں حکومت کو مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔لیکن ہم عرض کریں گے کہ اس جدوجہد کے ساتھ ساتھ اصل مسئلے سے اغماض نہ برتا جائے اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں اور خرابیوں کو نظر اندازنہ کیا جائے بلکہ منظّم انداز میں اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ مسلمانوں میں غلط طریقہ طلاق سے آئے دن ظلم وستم کی جوصورتیں رونما ہوتی ہیں جس کا نشانہ زیادہ تر عورتیں ہی بنتی ہیں ،اس کا مستقل مداواہوسکے اور وہ طریقہ وہی ہے جو خوود متعدد علمائے احناف نے تجویز کیا ہے جس کی تفصیل گزشتہ صفحات میں گزری۔ پس چہ باید کرو اس مرحلے میں یہ ضروری ہے کہ جس طرح مولانا اشرف علی تھانوی مرحوم نے زوجہ مفقود الخبر کے بارے میں حنفی مسلک چھور کرمالکی مسلک کو اختیار کیا اور اس پر دیگر علمائے احناف کو بھی قائل کیا،بالکل اسی طرح بھارت کے علمائے احناف کو متفق ہوکرایک مجلس تین طلاقوں میں جو گنجائش خو د حنفی علما نے اپنی فقہ حنفی ہی کی روشنی میں بیان کی ہے،اسےاختیار کرنا چاہیے۔ پاک وہند کی مسلمان عورتوں پر یہ اسی قسم کا ایک بڑا احسان ہوگا جو آج سے 88سال قبل ہندوستان ہی میں ہندوستانی علمائے احناف نے متحد ہوکر اور ایک موقف اپناکرمسلمان عورتوں پر کیاتھا۔ وماعلينا إلا البلاغ المبين
Flag Counter