Maktaba Wahhabi

40 - 126
فقہ شافعی کا فتوی شافعی مسلک کی کتاب روضۃ الطالبین میں نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : "ولو كّرر اللفة ثلاثا وأراد بالآخرتين تأكيد الأولأولي لم يقع إلا واحدة"[1] ’’اگر اس نے طلاق کا لفظ تین مرتبہ دہرایا لیکن آخری دو مرتبہ سے اس کا مقصد پہلی کی تاکید تھا تو ایک ہی طلاق واقع ہوگی‘‘۔ فقہ ظاہری کا فتوی علامہ ابن حزم المحلّی میں لکھتے ہیں : "فلو قال لموطوئة:"أنت طالق أنت طالق أنت طالق ،فإن نوي التكرير لكلمته الأولي وإعلامها فهي واحدة وكذلك إن لم ينو بتكراره شيئا"[2] ’’مدخول بہا عورت سے شوہر نے کہا:تجھے طلاق،تجھے طلاق،تجھے طلاق۔پس اگر اس تکرار سے اس کی نیت پہلی طلاق ہی کی تاکید اور اس کی اطلاع ہے تو یہ ایک ہی طلاق ہے اور اسی طرح اس وقت بھی ایک ہی طلاق ہوگی جب اس تکرار سے اس کی کوئی نیت ہی نہ ہو۔‘‘ فقہ حنفی کا فتوی حنفی مسلک کی کتاب ’بہشتی زیور‘میں مولانا اشرف علی تھانوی مرحوم لکھتے ہیں : ’’کسی نے تین دفعہ کہا:تجھ کو طلاق،طلاق،طلاق ،تینوں طلاقیں پڑگئیں یا گول الفاظ میں تین مرتبہ کہا،تب بھی تین پڑگئیں ۔لیکن اگر نیت ایک ہی طلاق کی ہے،فقط مضبوطی کےلئے تین دفعہ کہا کہ بات خوب پکی ہوجائے تو ایک طلاق ہوئی لیکن عورت کو اس کے دل کا حال تو معلوم نہیں ،اس لئے
Flag Counter